Maktaba Wahhabi

253 - 668
ہے، ہر جنگ میں فتح پانے کے لیے مدعو کرتا ہوں اور پناہ لیتا ہوں ۔ (زجر وید ادھیاے ۲۰ منتر ۵۰) اس دعا میں وید کے خدا کو کل کا فتح کرنے والا ایسا زور آور جس کے آگے تمام زبر دست بہادر سرِ اطاعت خم کر رہے ہیں ، کہا گیا ہے۔ اگر بقول سوامی جی کے دشمنوں کو فتح کرنا ظلم اور ستم ہوتا تو خدا کو ایسی صفات سے موصوف نہ کیا جاتا۔ پس ظاہر ہے کہ خدا کے یہاں دشمن پر جنگ میں فتح پانا پسندیدہ افعال میں سے ہے۔ پھر طُرفہ یہ کہ ہر جنگ میں خواہ وہ مذہبی ہو یا سیاسی، فتح پانے کی خدا سے دعا کرنے اور اس سے پناہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سیرت: بھلا خدا کی راہ میں مارنے کی کیا ضرورت ہے، یہ کیوں نہیں کہتے ہو کہ یہ بات اپنا مطلب پورا کرنے کے لیے ہے، یعنی یہ لالچ دیں گے تو لوگ خوب لڑیں گے، اپنی فتح ہو گی، مارنے سے نہ ڈریں گے، لوٹ مار کرنے سے عیش و عشرت حاصل ہو گی، بعد ازاں گل چھڑے اڑائیں گے۔ اپنی مطلب برداری کے لیے اس قسم کی الٹی باتیں گھڑی ہیں ۔ (سورۃالبقرۃ) (ستیارتھ پرکاش باب ۱۴ ) بصیرت: معلوم ہوتا ہے کہ سوامی جی وید کو خدا کا الہام نہیں مانتے اور رِشیوں کے بھی منکر ہیں ۔ صرف اپنی مطلب برآری کے لیے ظاہر میں ان کے الہام کے قائل ہیں ۔ وید میں پرمیشور کا پرمان ہے: اے انسانو! تمھارے آیدہ آتش گیر اسلحہ اور تیر و کمان اور تلوار وغیرہ، ہتھیار میری عنایت سے مضبوط اور فتح نصیب ہوں ۔ بد کردار دشمنوں کی شکست اور تمھاری فتح۔ (رگ وید اشٹک اول اِدھیائے ۳ ورگ ۱۸ منتر ۲) وید کا خدا ایسے انسانوں کو جو وید کے پابند تھے، دشمنوں کے لیے ہر قسم کے ہتھیار تیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ بدکردار دشمن کی شکست اور اپنے مطیع انسانوں کی فتح کی دعا دیتا ہے۔ سوامی جی! ہتھیار تیار کرا کر اپنے دشمنوں کو مروا کر فتح کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ یہ بات اپنا مطلب پورا کرنے کے لیے لالچ دیں گے کہ لوگ خوب لڑیں ، لوٹ مار کرنے سے عیش و عشرت ہو گی۔ بعد ازاں گل چھڑے اڑائیں گے۔ سوامی جی بتلائیے! ایسی جنگ میں اگر آریہ لڑ کر مر جائیں تو کیا پرمیشور کی راہ میں نہیں مریں
Flag Counter