Maktaba Wahhabi

165 - 668
تیسرا شبہہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدم علیہ السلام کے بیٹوں میں سے کوئی ایسا بچہ پیدا شدہ نہیں ، جس کو بوقتِ پیدایش شیطان چوک نہ لگاتا ہو، تو وہ لڑکا شیطانی چوک سے چلاتا ہے، سوا حضرت مریم[ اور اس کے بیٹے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے۔‘‘ (بخاري، مسلم، مشکاۃ، باب الوسوسۃ) [1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی دوسری حدیث میں جس کو لیث بن سعد نے اپنی اسناد کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدم علیہ السلام کا ہر بیٹا جب اس کو اس کی ماں جنتی ہے، شیطان اس کے پہلو میں چوک لگاتا ہے، مگر عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم[ ان کی پیدایش کے وقت شیطان نے چوک لگانی چاہی، لیکن وہ چوک پردے کو لگی۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر، سورۃ آل عمران زیرِ آیت ﴿اِنِّیْٓ اُعِیْذُھَابِکَ وَ ذُرِّیَّتَھَا﴾)[2] چوک کی وجہ سے اس لیے روتا ہے کہ وہ اس کے دل پر اثر کرتی ہے۔ آدم علیہ السلام کے ہر بیٹے کو شیطان کا چوک لگانا یہ موجبہ کلیہ ہونے کے بموجب سب انسانوں کو شامل ہے۔ خواہ وہ کفار ہوں یا مومنین اور اولیا، بلکہ انبیا بھی اس میں شامل ہیں ۔ صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کو مستثنیٰ کیا گیا ہے کہ وہ اس چوک سے الگ رہے۔ ازالہ: حضرت آدم علیہ السلام جو پہلے انسان مرد ہیں اور حضرت حوّا[ جو پہلی عورت ہیں ، وہ بھی شیطانی چوک سے محفوظ رہے، کیونکہ وہ مولود نہیں ، یعنی کسی ماں کے پیٹ سے پیدا نہیں ہوئے۔ پس یہ چار اشخاص ہوئے دو نبی اور دو غیر نبی اور غیر معصوم، کیونکہ اہلِ اسلام خصوصاً اہلِ سنت والجماعت کے نزدیک انبیا علیہم السلام کے سوا تمام انسان غیرمعصوم ہیں ۔ پس جب ان چار کو شیطان سے بچنے میں مشارکت اور مساوات ہے تو یہ فضیلت کوئی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت کا خاصا نہ رہا۔ اس کو فضیلت کی سندبنا کر انبیاء علیہم السلام اور خصوصاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر فوقیت دینا محض جہالت اور نادانی ہے، کیونکہ فضیلت کسی اعلیٰ خصوصیت
Flag Counter