Maktaba Wahhabi

497 - 668
چوتھی بات: ان سب متفرق نوشتوں کو حاصل کرنا اور ترتیب وار ایک کتاب کی صورت میں لکھنا، سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے لیے پہاڑ کو اُٹھا دینے سے بھی زیادہ مشکل کام معلوم ہوتا تھا، جیسا کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا اپنا اقرار اُوپر گزر چکا ہے۔ اگر سیدنا زید رضی اللہ عنہ اس امر کو امرِ محال سمجھتے تو اس کی بجائے یہ کہہ دیتے کہ یہ کام چونکہ میری طاقت سے باہر ہے، اس لیے میں اس کام کو انجام نہیں دے سکتا۔ لیکن سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے اس کام کو مشکل کہا ہے جو سخت محنت سے انجام دیا جا سکتاہے بخلاف اس کے کہ آپ بالکل ہی انکار کر دیتے کہ یہ مجھ سے نہیں ہو سکتا۔ پھر یہ گفتگو پہلے کی ہے جب کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور اس کے بعد سیدنا زید رضی اللہ عنہ کو یہ کام آسان نظر آنے لگا اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متفرق نوشتوں کو تلاش کرنا شروع کر دیا جو کاغذوں اور چمڑوں پر اور کچھ ہڈیوں پر اور کچھ کھجور کے پتوں اور سفید پتھر کی بنی ہوئی تختیوں پر اور زیادہ حفاظ کے سینوں میں محفوظ تھے اور پوری جانفشانی کے ساتھ ان کو تلاش کر کے، پھر ان سے نقل کر کے کتابی صورت میں بالترتیب قرآن کو لکھا۔ خدا را انصاف کیجیے: غور فرمائیے اور خدارا انصاف کیجیے کہ جو کتاب اتنی محنت اور تحقیق کے ساتھ جمع کی جائے اور سیکڑوں حفاظ کی موجودگی میں کتاب کی صورت میں محفوظ کی جائے، اس میں ایک ذرہ بھر بھی غلطی رہ سکتی ہے؟ ہر گز نہیں ۔ پھر اگر یہ ذرائع اور وسائل کسی کتاب کو غلطی سے محفوظ رکھنے کے لیے کافی نہیں ہیں تو ہم نہیں جانتے کہ ان سے بڑھ کر اور وہ کون سے اصول اور ضابطے ہیں جو کسی کتاب کو غلطی سے محفوظ رکھ سکیں ۔ ایک شبہے کا ازالہ: اب یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے، مناسب ہے کہ اس کا جواب بھی دے دیا جائے۔ سوال یہ ہے کہ سیدنا زید رضی اللہ عنہ تو خود ایسے ممتاز حافظ تھے، جنھوں نے رسول اللہ رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں قرآن کو جمع کیا تو پھر وہ اس کام کو مشکل کیوں سمجھنے لگے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام
Flag Counter