Maktaba Wahhabi

550 - 668
پس مندرجہ بالا دعوی، کہ تورات کا ایک شوشہ بھی نہیں بدل سکتا، بالکل غلط اور بے بنیاد ثابت ہوا، کیونکہ تورات میں تو الفاظ در الفاظ اور آیات در آیات کی تبدیلی پائی جاتی ہے۔ تحریفِ چہارم: اختلافِ اول: بائبل میں اکثر ایسے واقعات بھی پائے جاتے ہیں جو ایک دوسرے کے سراسر خلاف ہیں ، حالانکہ الہامی کتاب اس طرح کی تضاد بیانی سے محفوظ ہونی چاہیے، کیونکہ خداوندی الہام کے یہ شایانِ شان نہیں ہے کہ کبھی ہاں اور کبھی نہ اور کبھی خود خدا اپنی پوزیشن اس طرح بیان کرے جس طرح کہ عام دنیاوی بادشاہ ہوتے ہیں ، جو کبھی کسی معاملے میں جذبات میں آگئے اور پھر ارد گرد والوں نے کوئی واقعہ بیان کر کے ٹھنڈا کر دیا تو اس طرح کا واقعہ بائبل نے بھی بیان کیا ہے جو سراسر تحریف کا نتیجہ ہے۔ خروج کی کتاب باب ۳۲ آیت ۱۰ تا ۱۴ تک بنی اسرائیل کے متعلق لکھا ہے: ’’خدا نے اعلان کیا میرا غضب ان پر بھڑکے اور میں انہیں بھسم کروں ۔ تب موسیٰ نے خداوند اپنے خدا کے آگے منت کر کے کہا کہ ان کو روئے زمین پر سے ہلاک کرنے اور اپنے غصب بھڑکنے سے باز رہ۔ پھر تو ابراہیم اور اسحاق اور اسرائیل اپنے بندوں کو یاد کر کہ جن سے تو نے اپنی ہی قسم کھائی اور ان سے کہا کہ میں تمہاری نسل کو آسمان کے ستاروں کی مانند بڑھاؤں گا۔ تب خداوند اس بدی سے، جو اس نے چاہا تھا کہ اپنے بندوں سے کرے، پچھتایا۔‘‘ گویا خدا تعالیٰ عالم الغیب نہیں ہے اور اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام وہ قسمیہ وعدہ جو اس نے ابراہیم علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام اور اسرائیل علیہ السلام سے ان کی نسل بڑھانے کا لیا تھا، یاد نہ کراتے تو یقینا خداوند بنی اسرائیل کا نام و نشان مٹا دیتا، لیکن وعدہ یاد کرانے پر خدا نے اپنے ارادے پر افسوس کیا اور پچھتایا۔ ’’پھر اس کے بر خلاف سموئیل کی دوسری کتاب کے باب (۵) آیت (۲۹) میں لکھا ہے کہ وہ (یعنی خدا) انسان نہیں ہے کہ پچھتاوے۔‘‘ اختلافِ دوم: سلاطین کی دوسری کتاب باب (۸) آیت (۲۶) میں ہے کہ اخزیاہ بائیس ۲۲ برس کا تھا جب
Flag Counter