Maktaba Wahhabi

508 - 668
بے مثال اسباب: خدا تعالیٰ نے جو اسباب قرآن کی حفاظت کے لیے پیدا کیے ہیں ، ایسے اسباب اور قواعد و ضوابط کسی دوسری الہامی کتاب کو نصیب نہیں ہوئے۔ سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو قرآن حفظ کرایا۔ پھر اس کے ساتھ ہی تحریر بھی کرایا۔ پھر اس قرآن کو خلفاے ثلاثہ نے حرف بحرف تحقیق اور احتیاط سے جمع کیا۔ اگر ایسے ضابطے بھی کسی کتاب کو محفوظ رکھنے اور شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں تو دنیا میں اور اس کے سوا کوئی دوسرا ضابطہ نہیں جس سے کسی منصف مزاج انسان کو مطمئن کیا جا سکے۔ عیسائی حضرات تحریفِ قرآن کے ثبوت میں شیعہ صاحبان کی روایتیں زیادہ پیش کرتے ہیں ۔ یہاں صاحبِ میزان الحق نے بھی ایک روایت پیش کی ہے کہ شیعہ صاحبان کہتے ہیں کہ موجودہ متن قرآن میں سے سورت نساء آیت ۲۶ اور ۶۴ ویں آیت سے بعض الفاظ جو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حق میں تھے، قصداً خارج کر دیے گئے ہیں اور ان کے علاوہ اور بھی بہت سی تبدیلیاں کی گئی ہیں ، حتی کہ ایک پوری سورۃ النورین دیدہ دانسۃ قرآن سے خارج کر دی گئی ہے۔ (بحوالہ بستان المذاہب) بے شک شیعہ کی کتابوں میں ایسی غلط اور بے بنیاد باتیں پائی جاتی ہیں ۔ در اصل شیعہ حضرات نے اصحابِ ثلاثہ کی مخالفت اور عداوت میں آ کر ایسی من گھڑت باتیں جوڑی ہیں ، تا کہ وہ عظیم شان جو ان کو قرآن جمع کرنے سے حاصل ہوا اس کو مٹا دیا جائے۔ پھر حسرت کی بات یہ ہے کہ تمام شیعہ حضرات اسی قرآن پر ایمان رکھتے ہیں اور آج تک کوئی ایسا نسخہ نہیں دکھا سکے جس میں ان کے پیش کردہ دلائل موجود ہوں ۔ در اصل شیعہ کے طرزِ عمل ہی سے ان کے عقیدے کا جواب مل رہا ہے۔ شیعہ دوستوں سے چند باتیں : پھر شیعہ دوستوں سے ہمارا ایک سوال ہے اور وہ یہ کہ جب بقول آپ کے قرآن میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور اہلِ بیت کی شان کی آیات میں تبدیلیاں کر دی گئیں تو آپ نے اپنی خلافت میں خارج شدہ آیات کو کیوں نہ قرآن میں داخل کر لیا اور تبدیلیوں کو کیوں نہ درست کیا؟ کیا اہلِ بیت کو قرآن کا علم نہ تھا؟ اگر علم
Flag Counter