Maktaba Wahhabi

241 - 668
اسلامی جہاد کی طرف سے عیسائیوں کو الزامی جواب عیسائیوں کے مذہب میں کسی سے لڑنا، بلکہ شریر کا مقابلہ کرنا بھی سخت منع ہے۔ دیکھو: متی باب ۵ درس ۳۹: ’’میں تم سے کہتا ہوں کہ شریر کا مقابلہ نہ کرنا، بلکہ جو کوئی تیرے گال پر طمانچہ مارے، دوسرا بھی اس کی طرف پھیر دے۔‘‘ یہ خلا فِ فطرت تعلیم ہے، اس پر عمل کرنا نہایت ہی دشوار ہے، بلکہ عیسائیوں سے بھی اس کی پابندی کرنا مشکل ہے، مثلاً: اگر کوئی زبردست شخص کسی عیسائی کو گھر سے نکال کر اس کے سارے مال پر قبضہ کر لے اور اس کے قتل کے درپے ہو جائے تو کیا وہ ان تمام تکالیف کو انجیلی تعلیم کی بنا پر گوارا کر سکتا ہے؟ ہر گز نہیں ! اگر بفرضِ محال عیسائی لوگ اس پر عمل شروع بھی کر دیں تو تھوڑے عرصے میں عیسائیت کا بھی خاتمہ ہو جائے۔ موجودہ انجیل شریر کا مقابلہ کرنے سے منع کرتی ہے۔ گویا شریر کو اجازت دے دی کہ جا خوشی سے شرارتیں کرتا رہ، غریبوں پر ظلم کر، مساکین اور ضعیفوں کو ناجائز تکلیفیں دے، بے شک خونریزی کر، پاک دامن عورتوں کا پردہ چاک کر، ہم تجھ سے اس معاملے میں بالکل باز پرس نہیں کریں گے۔ یہ خلافِ فطرت تعلیم حکومت کی بھی سخت دشمن ہے۔ کسی عیسائی کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ، کیونکہ حکومت کرنے میں شریر کا مقابلہ از حد ضروری ہے۔ تمام حکومتیں چور، ڈاکو، ظالم، قاتل اور فسادی وغیرہ کو سزائیں نہ دیں ، ان کی سر کوبی نہ کریں تو چند روز میں حکومت ہی کا خاتمہ ہو جائے۔ دنیا میں ایسی بد نظمی پیدا ہو کہ سب لوگ آپس میں لڑ کر مر جائیں ، بلکہ جہان کا نظام درہم برہم جائے۔یہ تعلیم ایسی عقل اور فطرت کے خلاف ہے کہ عیسائیوں نے بھی ہمیشہ ہی اسے نا قابلِ عمل سمجھ کر دل کھول کر اس کی مخالفت کی اور اسلامی تعلیم کے محتاج
Flag Counter