Maktaba Wahhabi

362 - 668
ام المومنین حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت زید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سیرت: حضرت زینب رضی اللہ عنہا اپنی شادی حضرت زید رضی اللہ عنہ کے ساتھ منظور نہیں کرتی تھی، زبردستی سے خلافِ منشا اس کے گلے زید مڑھا گیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بالآخر چھوڑنا پڑا۔ (صفحہ: ۳۰۵) بصیرت: یہ ایسا سفید جھوٹ ہے، جیسا کہ سناتن دھرم سوامی جی کی پیدایش پر زہریلا بہتان لگاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کا باپ نامعلوم ہے۔ اسلام میں زبردستی نکاح کرنا سخت منع ہے۔ جب تک عورت اپنی خوشنودی اور رضا مندی سے اجازت نہ دے، نکاح نہیں ہو سکتا۔ یہ کوئی آریہ مذہب نہیں ہے جس میں یہ مسئلہ ہے کہ اگر عورت کسی مرد کو ناپسند کرتے ہوئے نکاح نہ کرے تو اس کو شراب پلا کر دھوکا سے اس کے گلے اس مرد کو مڑھ دو جسے وہ پسند نہ کرے۔ اب ہم پنڈت جی کی کذب بیانی ان کی تاریخ سے ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔ اگرچہ ہم بھی اس تحریر کو صحیح مانتے ہیں ، مگر تاہم ان کے الفاظ سے اس لیے نقل کرتے ہیں کہ ناظرین پر یہ ظاہر ہو جائے کہ پنڈت جی کے ایسے حواس باختہ ہوئے کہ اپنی تحریر کو سمجھنے سے بھی قاصر ہیں ۔ جس شخص میں اپنی تحریر سمجھنے کی بھی صلاحیت نہ ہو، وہ تحقیق خاک کرے گا۔ حافظ ابنِ کثیر اور ابنِ جریر طبری رحمہمااللہ اپنی تفسیر میں حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آزاد کیے ہوئے مولی کے لیے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس عورت سے اس کی منگنی کریں ۔ پس حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان کو زید کے لیے مانگا تو حضرت زینب کے بھائی عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ منظور نہ ہوا اور حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے بھی کہا کہ میں زید سے نکاح نہ کروں گی، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیوں نہیں ؟ بلکہ اسی سے نکاح کر لے۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے کہا:
Flag Counter