Maktaba Wahhabi

401 - 668
انبیا علیہم السلام کی وحی کا شیطانی القاسے محفوظ رہنا سیرت: سورت حج کے رکوع ۷ میں شیطان سے فریب کھانے کا یہ عذر منظور ہے: اور جو رسول بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے اور نبی۔ سو جب خیال باندھتے، شیطان نے ملا دیا ان کے خیال میں ۔ پھر اللہ ہٹاتا ہے شیطان کا ملایا۔ پھر پکی کرتا ہے اپنی آیتیں ۔ آپ نے تو شیطان سے فریب کھایا اور اوروں کو بھی اپنی صفائی سے دھوکے کی باتیں کہتے ہیں کہ اگلے رسولوں اور نبیوں کے خیال ملا دیا کرتا تھا۔ لوگوں کو بہکانے کے لیے عجیب جھوٹ باندھا ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم شیطان کے پھانسے میں آ جاتا تھا۔ (ص: ۴۰، ۴۱) بصیرت: آیتِ کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی رسول یا نبی خدا کی وحی کی تلاوت کرتا تو اس وقت شیطان بھی اپنی آواز اس کی آواز میں ملا دیتا تھا، اس لیے کہ سامعین اسے بھی خدا کی وحی سمجھیں ۔ پس خدا تعالیٰ اس شیطانی القا کو دور کرنے کے لیے آیت کے الفاظ کی صدا کو جدا کر دیتا تھا، تا کہ سامعین شیطانی فریب سے محفوظ رہیں ۔[1] پس مطلب صاف ہے کہ تمام پیغمبروں کی وحی شیطانی فریب سے محفوظ اور صاف ہے۔ یہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے پیغمبروں کا حال ہے۔ آپ کی وحی کا کل انتظام سورت جن میں مذکور ہے، چنانچہ ارشادِ باری ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ تمام انبیا کی وحی کے آگے اور پیچھے حفاظت کرنے والا فرشتہ موجود رہتا ہے، تا کہ اس میں شیطانی القا کا دخل نہ ہونے پائے۔ پادری صاحب نے لا علمی اور نادانی کے باعث شیطانی فریب سے محفوظ رہنے کو شیطان کا فریب کھانا سمجھ کر عوام کو
Flag Counter