Maktaba Wahhabi

662 - 668
صاحب سے پوچھا کہ ورثہ والی حدیث کی اسناد بتاؤ تو مولوی احمد الدین صاحب نے فرمایا کہ ’’آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیں ، کیونکہ آپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حیات اور یہاں بھی حاضر و ناظر سمجھتے ہیں ‘‘ تو مولوی صاحب نے جواب دیا کہ تم پوچھ کر جواب دو، مولوی احمد الدین صاحب نے فرمایا: ’’بابا ہم تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قائل ہیں ، آپ کا حق ہے پوچھ کر بتا دو۔‘‘ تو مولوی صاحب پتھر ہوگئے ؎ زمین جنبد نہ جنبد گل محمد اب گھر میں آکر یہ لکھ دیا ہے کہ مولوی احمد الدین نے کہا تھا کہ ’’اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں زندہ ہوتے تو آپ کی کوئی آواز بھی سنتا‘‘ پھر جواب دیا کہ ایامِ حرّہ میں سعید بن مسیب نے آپ کی آواز سنی۔ ’’وکان لا یعرف وقت الصلاۃ إلا بھمھمۃ من قبر النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ (رواہ الدارمي، مشکاۃ) دارمی میں بین السطور ’’ہمہمہ‘‘ کا معنی لکھا ہوا ہے: ’’کلام خفي لا یفھم، و أصل الھمھمۃ صوت البقر بحار‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپ کی کلام نہ تھی، بلکہ ملائکہ کی آواز تھی، کیونکہ اہلِ لغت کے نزدیک ’’ہمہمہ‘‘ انسان کے لیے موضوع نہیں ، جیسا کہ دارمی کی دوسری حدیث سے ثابت ہو رہا ہے: ((ما من یوم یطلع إلا نزل سبعون ألفاً من الملائکۃ حتی یحفوا بقبر النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم یضربون بأجنحتھم ویصلون علی رسول اللّٰه تعالیٰ علیہ وسلم۔۔۔ الخ)) یعنی ہر روز صبح و شام کو ستر ہزار ملائکہ اترتے ہیں ، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک قبر کو گھیر لیتے ہیں اور اپنے بازو مارتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتے رہتے ہیں ، حتی کہ قیامت قائم ہو جائے گی، صلی اللّٰه علیہ وسلم۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ’’أدخلوہ و أدفنوہ‘‘ کا بھی یہی جواب ہے۔ پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لختِ جگر تھیں ، کس سوزِ دل سے پکارا ؎ إذ اشتد شوقی زرت قبرک باکیا أنوح و أشکو وما أرک مجاوباً
Flag Counter