Maktaba Wahhabi

243 - 668
ناظرین! یہ کیسی ظلم، فساد اور بے رحمی کی تعلیم ہے؟ اس ظلم اور فساد پر خدا اپنے نبی کو تیار کرتا ہے کہ دشمنوں پر محاصرہ کرتے ہوئے ان کو ظلم اور فساد سے ہلاک کر دو۔ پھر تاکیداً فرماتا ہے کہ ان پر ہرگز رحم نہ کرو۔ یہ واقعہ صاف بتلا رہا ہے کہ ظلم، فساد اور بے رحمی کا بانی خدا ہے، جس نے نبی کو ظلم اور بے رحمی پر مستعد کیا۔ علاوہ ازیں یشوع نبی کی کتاب کے دس (۱۰) اور گیارہ (۱۱) باب کا مطالعہ کرنے سے بہت سی قوموں اور بادشاہوں کا ذکر پایا جاتا ہے، جن کو خدائے تعالیٰ نے یشوع نبی اور اس کے لشکر کے حوالے کرا کر ظلم فساد اور بے دردی سے قتل کر دیا، چنانچہ ان میں سے ایک واقعہ ذیل میں درج کیا جاتا ہے: یشوع نے ان کی ساری زمین کو تہ تبغ کیا اور وہاں کے سارے بادشاہوں کو فنا کیا اور ایک کو بھی جیتا نہ چھوڑا، بلکہ وہاں کے ہر ایک دم لینے والے کو رجم کیا، جیسا کہ بنی اسرائیل کے خدا نے حکم کیا تھا۔ (یشوع باب ۱۰ درس ۴۰) اس واقعے نے خدا کو ظالم، بے رحم اور فسادی ثابت کر دیا، جس نے اپنے نبی کو حکم دے کر ہر ایک دم لینے والے، یعنی انسان اور حیوان کو اور جو جنگ میں مقابلہ بھی نہیں کر سکتے تھے، جیسے بوڑھی عورتیں اور نا بالغ بچے، حیوان، جیسے بیل، گائے، بھیڑ اور بکری وغیرہ، ان بے قصوروں کو خدا نے ظلم اور بے رحمی سے ناحق مروا ڈالا۔ مسیحی دوستوں سے سوال ہے کہ آپ جب اسلامی جہاد پر منہ پھاڑ کر طعن کریں تو بائبل کے ان مقامات کو بھی دیکھ لیں اور ان کو مد نظر رکھ کر انصاف سے کہہ دیں کہ جی ہماری بائبل میں بھی بعض ایسے مقامات ہیں ، جنھوں نے خدا تعالیٰ کو ظالم، فسادی، بے رحم اور خلقت کو بے رحمی سے مروا ڈالنے والا ثابت کیا۔ بہر کیف ایسے واقعات کو جب آپ نظر انداز نہیں کریں گے تو یقینا آپ کو اسلامی جہاد پر طعن کرنے کی جرات نہ رہے گی، کیونکہ ان واقعات میں خدا کی طرف ظلم، فساد اور بے رحمی کی نسبت کر کے دہریہ کی تائید کی گئی ہے۔ ایسے واقعات نہ الہامی ہیں اور نہ کسی نبیِ صادق کا کلام، بلکہ یہ محرفین کی بناوٹ ہے۔ خدا کی طرف ایسے شنیع افعال کی نسبت کرنا صریح کفر ہے۔ مزید برآں اپنے مخالف اور دشمن کو سزا دینا اور اس سے بدلہ لینا، خدا تعالیٰ کا فعل ہے، اس پر طعن کرنے سے خدا تعالیٰ کی ہتک اور توہین ہوتی ہے۔ دیکھو جب حضرت لوط علیہ السلام کے گھر میں مہمان
Flag Counter