Maktaba Wahhabi

244 - 668
آئے تو شہر سدوم کے مردوں نے حضرت لوط کو مجبور کیا کہ انھیں ہمارے پاس باہر لا، تاکہ ہم ان سے صحبت کریں ۔ (پیدایش باب ۱۹ درس ۵) مردوں کا لڑکوں سے صحبت کرنا بد ترین فعل ہے کہ خدا تعالیٰ کی مرضی کے سخت خلاف ہے، اس سبب سے خداوند نے اپنی طرف سے سدوم اور عمورہ پر گندھک اور آگ آسمان پر سے برسائی اور اس نے ان شہروں کو اور اس سارے میدان کو اور اس شہر کے سب رہنے والوں اور سب کچھ جو زمین سے اگا تھا۔ نیست و نابود کر دیا۔ (پیدایش باب ۱۹ درس ۲۳ تا ۲۵) لونڈے بازوں کی بدکاری کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے شہروں کے سب باشندوں ، بے قصور بچوں ، عورتوں ، حیوانات، بلکہ نباتات کو بھی گندھک کی آگ سے بھسم اور خاکستر کر دیا، کسی ایک پر بھی ترس نہیں کھایا۔ اگر کوئی شخص یہ کہہ کر عیسائیوں کی زبان بند کر دے کہ خدا نے چند آدمیوں کی بدکاری کی وجہ سے بے قصور سب لوگوں پر کیوں آگ برسا کر بھسم کیا؟کیا یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟ تو عیسائی دوست خاموشی کے سوا اس کا کیا جواب دے سکتے ہیں ؟ اور سنو! خدا فرماتا ہے: ’’میں خداوند تیرا خدا غیور خدا ہوں ۔ جو باپ دادوں کی بدکاری کا بدلہ ان کی اولاد سے تیسری اور چوتھی پشت تک لے لیتا ہوں ، جو میرا کینہ رکھتے ہیں ۔‘‘ (استثنا باب ۵ درس ۹) چونکہ بدکاری کی نسبت باپ دادوں کی طرف کی گئی ہے، لہٰذا خدا کا کینہ رکھنے والے بھی وہی لوگ ہیں اولاد نہیں ۔ اگر کینہ رکھنے والے سے اولاد مراد لی جائے تو پھر تیسری اور چوتھی پشت تک حصر کرنا غلط ہے۔ پھر تو جس قدر کوئی برائی کرے، وہ اس کی سزا پانے کا حق دار ہے۔ مندرجہ ذیل آیت بھی ہمارے استدلال کی تائید کرتی ہیں : ’’بلکہ باپوں کے گناہ کا ان کے فرزندوں سے تیسری اور چوتھی پشت تک بدلہ لے گا۔‘‘ (خروج باب ۳۴ درس ۷) ناظرین! یہ کیسی اندھیر نگری، سکھا شاہی اور ظلم ہے جس کو خدا کی طرف منسوب کیا جاتا ہے؟ باپ دادوں نے تو گناہ کیا، جس کی و جہ سے وہ اس کی سزا پانے کے حق دار تھے، لیکن تیسری اور چوتھی پشت تک کے فرزند، جنھوں نے خواب میں بھی گناہ کو نہیں دیکھا، ان بے قصوروں پر کیوں سزا کی بوچھاڑ کی گئی؟
Flag Counter