Maktaba Wahhabi

424 - 548
کچھ مانگنا ہو تو اسی اللہ سے مانگ اور جب مدد چاہے تو اسی سے مدد طلب کر۔ اچھی طرح جان لے کہ اگر سارے لوگ اس بات پر اکٹھے ہو جائیں کہ تجھ کو کچھ فائدہ پہنچائیں تو کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے، مگر جتنا اللہ نے تیرے لیے لکھ رکھا ہے اور اگر اس پر اکٹھے ہو جائیں کہ تجھ کو کچھ نقصان پہنچائیں تو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتے، مگر اتنا ہی جو اللہ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے۔ قلم اٹھا لیے گئے اور کاغذ خشک ہو گئے ہیں۔‘‘[1] اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اللہ کے سوا ہم کسی کو نفع دینے والا، نقصان کرنے والا اور تصرف والا نہ سمجھیں، بلکہ سب کو اللہ کے سامنے عاجز اور بیکار جانیں۔ جو قلبی مراد یا ظاہری حاجت ہو، وہ سب اللہ ہی سے مانگیں۔ کوئی مخلوق چھوٹی ہو یا بڑی، اس سے ہرگز نہ مانگیں اور اس قسم کا خیال دل میں نہ لائیں کہ اللہ تعالیٰ جو سب بادشاہوں سے بڑا بادشاہ ہے، دوسرے بادشاہوں کی طرح مغرور ہے کہ اس کی رعیت کتنا ہی التجا کرے، وہ اس کی طرف مارے غرور کے خیال نہیں کرتا ہے، اس لیے وہ وزرا اور امرا کا محتاج بن کر ان کا وسیلہ، ذریعہ اور واسطہ ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ انھیںو سیلوں سے التجا قبول ہو جائے، یہ ایک باطل سوچ ہے، کیونکہ اللہ تو تمام رحم وکرم کرنے والوں سے بڑا رحیم و کریم ہے۔ وہاں کسی کی وکالت و سفارت کی ضرورت نہیں ہے، جو اسے یاد دلایا کرے۔ وہ تو ایسی ہستی ہے جو آپ ہی سب کی التجا جانتا اور یاد رکھتا ہے، کوئی سفارش کرے نہ کرے، اس کا دربار اہلِ دنیا کے دربار کی طرح نہیں ہے کہ وہاں تک رعیت کی رسائی نہ ہو، امیر و وزیر حکم چلائیں اور رعایا کو ان کے دربار کا سہارا لینا پڑے، بلکہ وہ اللہ تو اپنے بندوں سے بہت نزدیک ہے۔ ایک ادنا اور حقیر بندہ بھی جب دل سے اس کی طرف توجہ کرتا ہے تو وہیں اس کو اپنے سامنے پاتا ہے۔ اپنی غفلت کے سوا وہاں اور کوئی پردہ نہیں ہے۔ ہم اپنے آپ کو جو اس سے دور سمجھے ہوئے ہیں، یہ ہماری غفلت کا سبب ہے، ورنہ اللہ ہم سے ہر چیز سے زیادہ قریب بلکہ ہر لمحے ہمارے ساتھ ہے۔ اس کے باوجود جو شخص کسی پیر، پیغمبر، ولی، شہید، امام یا جن پری کو پکارتا ہے، تاکہ وہ اس کو اللہ کے نزدیک کردیں تو وہ بہت بڑا احمق ہے، جو یہ نہیں سمجھتا کہ وہ پیر وپیغمبر وغیرہ اس پکارنے والے سے بہت دور ہیں اور اللہ اس سے بہت قریب ہے۔ یہ نزدیک کو چھوڑ کر کہاں اتنی دور جاتا ہے؟ سوچو! ایک آدمی بادشاہ کے پاس اکیلا بیٹھا ہو اور وہ بادشاہ اس کی غرض سننے کو متوجہ ہو، لیکن وہ آدمی
Flag Counter