Maktaba Wahhabi

413 - 548
یعنی تمام عالم میں کافر بھی اللہ ہی کے تصرف کے قائل ہیں اور اس کے سامنے کسی کو حمایتی نہیں بتاتے، لیکن ان کا کفر وشرک یہی تھا کہ وہ غیر اللہ کو، جسے تصرف و حمایت کی خاک برابر قدرت نہیں ہے، اس کو پکارتے ہیں، اسی کی منت مانتے، نذر ونیاز لاتے اور اسے ہی اپنا وکیل و سفارشی سمجھتے ہیں، تو جب کوئی خالق کو چھوڑ کر یہ معاملہ کسی مخلوق سے کرے، گو اس کو اللہ ہی کا بندہ کیوں نہ کہے تو وہ اور ابو جہل وابولہب دونوں شرک میں برابر ہیں، کیونکہ شرک صرف اسی چیز کا نام نہیں ہے کہ کسی کو اللہ کے برابر سمجھے اور اس کے مقابل جانے، بلکہ شرک کے معنی یہ ہیں کہ جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے خاص کی ہیں اور اپنے بندوں کے لیے ان کو نشانِ بندگی قرار دیا ہے، وہ چیزیں کسی اور کے لیے کرے، جیسے غیر اللہ کو سجدہ کرنا، اس کے نام پر جانور ذبح کرنا، مشکل کے وقت اس کو پکارنا، ہر جگہ اس کو حاضر وناظر جاننا اور اس کے لیے تصرف کی قدرت ثابت کرنا وغیرہ۔ اس قسم کی باتوں سے شرک ثابت ہوجاتا ہے، اگر چہ جسے پکارتا ہے، اس کو اللہ سے چھوٹا سمجھے اور اسی کا بندہ ومخلوق جانے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ کسی بھی مخلوق کے ساتھ اگر کوئی اس طرح کا معاملہ کرے گا، چاہے وہ پیغمبر ہو یا ولی، پیر ہو یا شہید، بھوت ہو یا پری، زندہ ہو یا مردہ، دور ہو یا نزدیک، اپنا ہو یا بیگانہ؛ وہ مشرک ہو جائے گا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ پاک نے بت پرستوں پر جیسا غصہ فرمایا ہے، ویسا ہی غصہ اہلِ کتاب پر بھی کیا ہے، حالانکہ یہ لوگ بت پرست تھے نہ کسی کو اللہ کے برابر جانتے تھے، مگر وہ انبیا و اولیا کے لیے وہی اعمال بجا لاتے تھے جو اللہ کے لیے خاص ہیں، اس لیے ان کو بھی مشرک قرار دیا، جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: ﴿اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰھًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [التوبۃ: ۳۱] [ان لوگوں نے اللہ کے سوا مولویوں، درویشوں اور مسیح ابن مریم کو اپنا خدا بنایا، حالانکہ ان کو یہی حکم دیا گیا تھا کہ ایک ہی معبود حقیقی کی پوجا کریں، اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے، وہ ان کے شرکیہ کاموں سے پاک ہے] اس آیت میں اہلِ کتاب (یہود ونصاری) کا ذکر ہے کہ یہ لوگ اللہ کو بڑا مالک سمجھتے ہیں،
Flag Counter