Maktaba Wahhabi

406 - 548
مَرْجِعُکُمْ فَاُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾ [لقمان: ۱۵] میں فرمایا ہے کہ اگر ماں باپ تمھیں شرک کرنے کا حکم دیں تو ان کا کہنا نہ مانو، یعنی اللہ کے بعد والدین کا حق اولاد پر سب سے زیادہ ہوتا ہے، مگر کفر وشرک کرنے میں ان کی طاعت درست نہیں ہے۔ یہی حکم سارے معاصی اور خلاف شرع کاموں کا ہے، کیوںکہ حدیث میں آیا ہے: (( لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ )) [1] [اللہ کی نافرمانی کرنے کے بارے میں کسی مخلوق کی بات نہیں ماننی چاہیے] مخلوق کا لفظ عام ہے جو اللہ کی ساری مخلوق کو شامل ہے، چاہے ماں باپ ہوں یا پیر واستاد یا حاکم وامیر یا ازواج واولادواقربا وغیرہ۔ 23۔تئیسویں آیت ﴿مُنِیْبِیْنَ اِلَیْہِ وَاتَّقُوْہُ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ [الروم: ۳۱] میں فرمایا ہے کہ تم نماز قائم رکھو اور مشرک نہ بنو، معلوم ہوا کہ نمازی کے لیے مشرک ہونا بالکل جائز نہیں ہے۔ 24۔چوبیسویں آیت میں کہا ہے: ﴿وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِِلَیْکَ وَاِِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾ [الزمر: ۶۵] [اے پیغمبر آپ کو اور آپ سے پہلے والوں (پیغمبروں) کو یہ حکم دیا جا چکا ہے کہ اگر تم شرک کروگے تو تمھارے اعمال اکارت ہو جائیں گے اور تم نقصان پانے والوں میں ہو جاؤگے] یہ خطاب خاص جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جتنے رسول آئے، سب کو یہی پیغام دیا گیا تھا کہ توحید اختیار کرو اور شرک سے بچو، پھر خصوصی طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ اگر آپ شرک کریں گے تو آپ کے اعمال اکارت ہو جائیں گے اور خود بھی نقصان میں پڑ جائیں گے۔ اس آیت میں ایسی تخویف وتہدید ہے جس کاکچھ اندازہ نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ جب خود سید المرسلین افضل النبیین صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سخت گفت وشنید ہے تو پھر کسی اور کی کیا حقیقت ہو سکتی
Flag Counter