Maktaba Wahhabi

402 - 548
گناہ ہوتا ہے وہ بخش دیتا ہے، جس کو چاہے، ہر کسی کو نہیں۔ 8۔آٹھویں آیت ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَرٰٓی اِثْمًا عَظِیْمًا﴾ [النساء: ۴۸] میں یہ بتایا ہے کہ شرک کرنا گناہ عظیم گھڑنا ہے۔ معلوم ہوا کہ شرک سارے گناہوں سے بڑھ کر ہے، جو کسی حال میں بھی بخشا نہیں جاتا۔ 9۔ اسی لیے نویں آیت ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا بَعِیْدًا﴾ [النساء: ۱۱۶] میں اس کو ضلالت بعیدہ قرار دیا ہے۔ 10۔دسویں آیت ﴿اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اِنٰثًا وَ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًا﴾ [النساء: ۱۱۷] میں یہ فرمایا ہے کہ یہ مشرکین ’’اناث‘‘ کو پکارتے اور شیطان کی عبادت کرتے ہیں۔ ’’اناث‘‘ سے مراد بت ہیں، جیسے لات وعزیٰ یا اموات بے روح مراد ہیں، جیسے لکڑی اور پتھر ہیں یا ملائکہ مراد ہیں۔ 11۔گیارھویں آیت ﴿اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَ ھُمْ مُّھْتَدُوْنَ﴾ [الأنعام: ۸۲] میں بیان کیا ہے کہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انھوں نے اپنے ایمان میں ظلم یعنی شرک کی ملاوٹ نہیں کی ہے، ان کے لیے امن ہے اور وہ راہ یاب ہوئے۔ ظلم کی تفسیر اس جگہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک سے کی ہے۔ معتزلہ کہتے ہیں کہ اس جگہ ظلم سے مراد معصیت ہے۔ ان کا یہ قول مردود ہے۔ ان کے رد میں حدیث کی نصوص اور تفاسیرِ صحابہ موجود ہیں۔ 12۔بارھویں آیت میں اٹھارہ پیغمبروں کا نام لے کر فرمایا ہے: ﴿وَلَوْ أَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْھُمْ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ [الأنعام: ۸۸] [اور اگر یہ لوگ شرک کرتے تو جو کچھ کرتے تھے وہ سب ان سے اکارت ہو جاتا] یہ آیت بڑی وعید پر مشتمل اور بہت ہی عبرت و موعظت کا مقام ہے۔ یہاں یہ بات کہنے کی گنجایش نہیں ہے کہ مذمتِ شرک کی آیات جو کفار کے بارے میں نازل ہوئی تھیں، ان کو مسلمانوں
Flag Counter