Maktaba Wahhabi

380 - 548
’’سر السر‘‘ رکھا ہے اور اس سے وابستہ لوگوں کو فقرا، مشائخ، اولیا، اصحاب سِر، اربابِ سلوک اور اہلِ باطن جیسے الفاظ والقاب سے موسوم کرتے ہیں۔ وہ یہ گمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں ان خواص کو ایسا رتبہ بخشا ہے جس سے عوام ان کے پاس التجائیں کرتے ہیں، ان سے امید وخوف رکھتے ہیں، قضاے حوائج کے لیے ان سے فریاد طلب کرتے ہیں اور ان کو اللہ اور مخلوق کے درمیان وسائط ووسائل مانتے ہیں۔ عوام کا یہ اعتقاد شرک جلی ہے جو کبھی بخشا نہیں جائے گا۔ اس وقت کے مشرک جن کا نام وسائط ووسائل رکھتے ہیں، انھیںکا نام اگلے مشرکین نے ’’آلہہ‘‘ رکھا تھا۔ وہ بھی یہی کہتے تھے کہ ہم ان کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیں گے۔ ایسے لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ’’لا إلٰہ إلا اللہ‘‘ کہنے میں ان تمام واسطوں اور وسیلوں کا ابطال و تردید ہے، جن کا نام انھوں نے ’’آلہہ‘‘ رکھا تھا۔ اگر اس سے زیادہ وضاحت کی ضرورت ہے تو وہ بھی حاضر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن کافروں سے لڑے تھے، ان کو قتل کیا تھا، ان کے مال لوٹے تھے، ان کے بچے قید کر لیے تھے اور ان کی عورتوں کو حلال کر لیا تھا، وہ سب توحیدِ ربوبیت کے معترف تھے اور یہ بالکل واضح بات ہے۔ وہ اللہ کی خالقیت، رزاقیت اور مدبریت کا اقرار کرنے کے باوجود داخلِ اسلام اور کفر سے باہر ہوئے نہ ان کے خون و مال حرام ہوئے، حالانکہ وہ حج وعمرہ کرتے، صدقہ دیتے اور اللہ کے ڈر سے بہت سے محرمات و ممنوعات سے بچتے بھی تھے، لیکن یہ سب کچھ ان کے کسی کام نہیں آیا، وہ مشرک کے مشرک اور کافر کے کافر ہی رہے۔ ایک بات تو یہ رہی، دوسری بات یہ ہے کہ ان سے لڑائیاں ہوئیں، وہ مارے پیٹے گئے، ان کی عورتیں و بچے پکڑے گئے اور ان کا خون ومال حلال ہوا، جس کا سبب یہ تھا کہ وہ توحیدِ الوہیت کی گواہی نہیں دیتے تھے، یعنی وہ اس بات کے قائل نہیں تھے کہ اللہ کے سوا اور کوئی دعا، عبادت، خوف ورجا اور استعانت واستغاثے کے لائق نہیں ہے، جس کے لیے جانور ذبح کیا جائے یا نذر مانی جائے، نہ کوئی مقرب فرشتہ اور نہ کوئی نبی مرسل ہی اس کے لائق ہے، بلکہ وہ لوگ اللہ کے علاوہ دوسروں کو بھی اس لائق سمجھتے تھے۔ خلاصہ یہ کہ جو شخص سختیوں، مصیبتوں، آفتوں، بلاؤں اور طوفانوں میں اللہ کے سوا کسی اور سے فریاد رسی چاہتا ہے، وہ کافر ہے، یا جو کوئی غیر اللہ کے لیے کوئی جانور ذبح کرتا ہے یا نذر مانتا ہے، وہ
Flag Counter