Maktaba Wahhabi

378 - 548
حکایت: ابو سلیمان رحمہ اللہ کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اگر میری بخیلی پر مواخذہ کرے گا تو میں اس سے اس کے جود وسخا کا مطالبہ کروں گا، اگر وہ مجھ سے میرے گناہوں پر مواخذہ کرے گا تو میں اس کی معافی کا مطالبہ کروں گا، اگر وہ مجھے آگ میں ڈالے تو میں آگ والوں کو خبر کروں گا کہ میں اللہ کو چاہتا اور اس سے محبت کرتا ہوں۔ اس کا وصل کس قدر لذت بخش وشیریں تر ہے اور اس کا فراق کتنا گراں تر وسخت تر ہے۔ شأن المحب عجیب في صبابتہ الھجر یقتلہ والوصل یحییہ [عاشق کا حال عشق کے معاملے میں عجیب ہے۔ ایک طرف محبوب کا فراق اسے مارے دیتاہے تو دوسری طرف اس کا وصل اسے حیاتِ نو سے ہم کنار کرتا ہے] بعض عارفین اولیا ساری رات رویا کرتے اور کہتے: اے اللہ اگر مجھے عذاب کرے گا تو میں تیرا محب ودوست ہوں اور اگر تو مجھ پر رحم فرمائے گا تو بھی میں تیرا محب ہوں۔ اگر بخشے زہے رحمت نہ بخشے تو شکایت کیا سر تسلیم خم ہے جو مزاج یار میں آئے عارفوں کو جتنا حجاب وفراق سے خوف ہوتا ہے، اتنا عذاب سے نہیں ہوتا ہے۔ ذو النون مصری نے کہا ہے: عذاب کا خوف فراق کے خوف کے مقابلے میں ایسا ہے، جیسا گہرے دریا میں ایک قطرہ!! اے شب ہجر دیکھ مومن ہیں ہے حرام آگ کا عذاب ہمیں بعض اہلِ معرفت نے کہا ہے کہ اے میرے معبود! تو اگر اپنا پورے کا پورا عذاب مجھے دے گا تو تیرا وہ قرب جو مجھ سے فوت ہوگیا ہے، میرے نزدیک اس عذاب سے زیادہ عظیم ہے۔ اوقات خوش آں بود کہ با دوست بسرشد باقی ہمہ بے حاصلی وبے خبری بود [بہتر وقت وہی تھا جو دوست کے ساتھ بسر ہوا، باقی سب کچھ بے کار ٹھہرا] انتھیٰ کلام شیخ الاسلام مختصراً۔[1]
Flag Counter