Maktaba Wahhabi

358 - 548
معلوم ہوا کہ قیامت کے روز ابتدائی مغفرت اور جنت میں اولین دخول کے لیے توحید کے ساتھ عمل صالح بھی ضروری ہے، ورنہ بے عمل موحد جہنم سے نکل کر بہشت میں جائے گا، بشرطیکہ توحیدِ الوہیت وربوبیت میں مخلص ہو۔ سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیاہے: ’’جہنم سے ہر وہ شخص باہر نکلے گا جس کے دل میں ذرے کے برابر ایمان ہوگا۔ اس بارے میں جسے شک ہو، یہ آیت پڑھے: ﴿إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَظْلِمُ مِثْقَاْلَ ذَرَّۃٍ﴾ [النساء: ۴۰] [بے شک اللہ تعالیٰ کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا] [1] (أخرجہ الترمذي وصححہ) اس جگہ ایمان سے مراد توحید ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اس بات کی گواہی دینا کہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ وأن محمدا عبدہ ورسولہ‘‘(اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے ورسول ہیں) نماز قائم کرنا، زکات ادا کرنا، حجِ بیت اللہ اور رمضان کا روزہ رکھنا۔‘‘[2] (أخرجہ الخمسۃ إلا أبا داؤد) ضمام بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ارکانِ اسلام سے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز روزہ وغیرہ بتایا، پھر اس نے کہا ’’لا أزید علیھن ولا أنقص منھن‘‘ [میں ان میں زیادتی اور کمی نہیں کروں گا] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَئِنْ صَدَقَ لَیَدْخُلَنَّ الْجَنَّۃَ )) [3] [اگر یہ سچا ہے تو ضرور جنت میں جائے گا] (رواہ مسلم) سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین چیزیں اصل ایمان ہیں: ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ کے قائل کی جان ومال کو نقصان پہنچانے سے باز رہنا، دوسری چیز اس کو کافر نہ کہنا اور کسی گناہ پر اس کو اسلام سے خارج نہ کرنا۔‘‘[4] (الحدیث، رواہ أبو داود)
Flag Counter