Maktaba Wahhabi

344 - 548
[بلاشبہہ منافق لوگ جہنم کے سب سے نیچے طبقے میں رہیں گے] ’’دوسری قسم کے منافق وہ ہیں جو اپنی قوم کی عادت پر چلتے ہیں۔ اگر قوم ایمان لائی تو یہ بھی ایمان لاتے ہیں اور اگر قوم کافر ہو جائے تو یہ بھی کافر ہو جائیں گے۔ رشتۂ در گردنم افگندہ دوست می برد ہر جا کہ خاطر خواہ اوست [دوست نے میری گردن میں ایک ڈوری ڈال دی ہے، اس کا دل جدھر چاہتا ہے کھینچ لے جاتا ہے] ’’پھر ان میں کوئی ایسا ہے جس کے دل پر دنیوی لذتوں کا ہجوم ہے، اس کے جی میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بالکل باقی نہیں ہے، اس کے دل کو لالچ، دشمنی اور حسد نے گھیر لیا ہے۔ مناجات کی لذت اور عبادات کی برکت سے وہ بالکل ہی محروم ہے۔ ان لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو امورِ معاش میں پوری طرح مشغول ہے اور اس کے دل میں کوئی فکرِ معاد (فکر آخرت) نہیں ہے۔ کوئی ایسا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق اس کے دل میں طرح طرح کے شکوک وشبہات آتے ہیں، اگرچہ یہاں تک نوبت نہیں آئی کہ وہ بالکل اسلام سے باہر نکل جائے۔ کوئی ایسا ہے کہ وہ اپنی قوم کی نصرت وحمایت میں رہتا ہے، اگرچہ طریقۂ اسلام کے خلاف کیوں نہ ہو، پھر وہ اسلام کا ہر عمل کرنے میں سست و کاہل بھی ہے، اس دوسری قسم کا نام نفاقِ عمل اور نفاقِ اخلاق ہے۔ ’’نفاق کی پہلی قسم کا معاملہ اعتقادی ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس پر کسی کو اطلاع نہیں ہوسکتی، کیونکہ اعتقادی نفاق علمِ غیب کے قبیل سے ہے، جو صرف اللہ کی طرف سے حاصل ہوتا ہے۔ رہی دوسری قسم نفاقِ عملی تو یہ کثرت سے واقع ہوتی رہتی ہے، خصوصاً اس آخری زمانے میں تو یہ عام ہو چکی ہے۔ اسی نفاق کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیثِ ذیل میں اشارہ فرمایا ہے : (( ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ کَانَ مُنَافِقًا خَالِصاً، إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ، وَ إِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَ إِذَا خَاصَمَ فَجَرَ )) [1]
Flag Counter