Maktaba Wahhabi

306 - 548
حامل لواء التحقیق والتالیف علامہ سید صدیق الحسینی البخاری (المتوفی ۱۳۰۷ھ) کا اسم گرامی آفتاب کی طرح روشن نظر آتا ہے۔ آپ نے علم کی اشاعت، علما کی سر پرستی، عقیدۂ سلف کی تائید، اسلام کی تبلیغ اور امت کی اصلاح و ترقی کے میدان میں جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں، ان کی مثال مشکل ہے۔ علم اور دین کی خدمت کے لیے آپ نے محکم منصوبہ مرتب کیا اور ضرورت کے مطابق مختلف موضوعات پر کتابیں تصنیف کیں اور دوسرے علما کو بھی تصنیف و دعوت کے کام سے وابستہ کیا۔ تفسیر، حدیث، عقیدہ اور اصول کے اصل مآخذ کو آپ نے برصغیر اور بلادِ عربیہ میں عام کیا۔ اس دور میں کتبِ دینیہ کی قلت کا جو حال تھا، آج اس کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ جنھیں اس وقت کا حال معلوم ہے، صرف وہی اس کا صحیح اندازہ کر سکتے ہیں۔ نوابِ عالی تبار کی تصانیف کی تعداد ۲۲۲ یا اس سے اوپر ہے، جن میں مختلف موضوعات اور مختلف زبانوں کی کتابیں ہیں۔ شاہ بدیع الدین رحمہ اللہ نے عقیدے کے موضوع پر نواب صاحب رحمہ اللہ کی پندرہ کتابوں کے نام ذکر کیے ہیں، لیکن ان میں زیر نظر کتاب کا نام نہیں ہے۔ محترم ڈاکٹر محمد اجتبا ندوی صاحب نے نواب صاحب پر عربی زبان میں اپنی مفصل ومفید کتاب میں تصانیف کی کل تعداد ۲۲۲ اور عقیدہ پر کل ۲۳ کتابوں کے نام ذکر کیے ہیں۔ جامعہ سلفیہ کے ایک فاضل اور دار الحدیث مکہ مکرمہ میں استاد ڈاکٹر اختر جمال لقمان نے نواب صدیق حسن رحمہ اللہ پر عربی زبان میں جو کتاب تصنیف کی ہے، اس میں عقیدے کے موضوع پر نواب رحمہ اللہ کی کتابوں کی تعداد ۴۶ لکھی ہے، جن میں دس کتابیں عربی زبان میں اور بقیہ اردو یا فارسی میں ہیں۔ اس سے ہم اندازہ کر سکتے ہیں کہ نواب عالی مقام کو اس موضوع سے کتنا لگاؤ تھا اور امت کی اصلاح کے لیے توحید کی اشاعت کو موصوف کس قدر ضروری سمجھتے تھے۔ حالات پر نظر رکھنے والے حضرات بہ خوبی جانتے ہیں کہ برصغیر میں جماعتِ اہلِ حدیث کے علما و محققین نے علمی واصلاحی دونوں ضرورتوں کے پیشِ نظر تصنیفات کا ایک اچھا ذخیرہ چھوڑا ہے۔ نیت کے اخلاص، علمی وسعت اور دقتِ نظر کے سبب اللہ تعالیٰ نے ان کے کام میں برکت عطا فرمائی اور اس سے بڑے پیمانے پر عقیدہ و عمل کی اصلاح ہوئی۔ آج کے دور میں ان کتابوں کی جدید اشاعت ہمارا فرض ہے، جس طرح اہم موضوعات پر تالیف وتحقیق کا کام ضروری ہے۔
Flag Counter