Maktaba Wahhabi

276 - 548
اپنی میعادِ زندگی کو ختم کر کے ہی مرتا ہے، لہٰذا طبعی موت سے مرنے والا شخص اور قتل کیا جانے والا شخص دونوں ہی اپنی مدتِ حیات کو ختم کر کے مرتے ہیں۔ قرآن مجید سے اس کے دلائل درج ذیل ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ مَا کَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تَمُوْتَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰہِ کِتٰبًا مُّؤَجَّلًا﴾ [آل عمران: ۱۴۵] [اور کسی جان کے لیے کبھی ممکن نہیں کہ اللہ کے حکم کے بغیر مر جائے، لکھے ہوئے کے مطابق جس کا وقت مقرر ہے] نیز فرمایا: ﴿ قُلْ لَّوْ کُنْتُمْ فِیْ بُیُوْتِکُمْ لَبَرَزَ الَّذِیْنَ کُتِبَ عَلَیْھِمُ الْقَتْلُ اِلٰی مَضَاجِعِھِمْ﴾ [آل عمران: ۱۵۴] [اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے تب بھی جن لوگوں پر قتل ہونا لکھا جا چکا تھا، اپنے لیٹنے کی جگہوں کی طرف ضرور نکل آتے] مخلوقاتِ الٰہیہ میں سے موت ایک ایسی مخلوق اور صفت ہے جو میت کی ذات کے ساتھ قائم ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا﴾ [الملک: ۲] [جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا، تا کہ تمھیں آزمائے کہ تم میںسے کون عمل میں زیادہ اچھا ہے] موت اور اجل ایک ہی چیز ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ لِکُلِّ اُمَّۃٍ اَجَلٌ فَاِذَا جَآئَ اَجَلُھُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَۃً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ﴾ [الأعراف: ۳۴] [اور ہر امت کے لیے ایک وقت ہے، پھر جب ان کا وقت آ جاتا ہے تو وہ ایک گھڑی نہ پیچھے ہوتے ہیں اور نہ آگے ہوتے ہیں] جب کسی کی میعاد اور اجل مکمل ہو جاتی ہے، تب موت کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہوتا۔ ٭٭٭
Flag Counter