Maktaba Wahhabi

234 - 548
46۔حدیث عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ میں کنگھی کرنے سے منع کیا ہے،[1] مگر کبھی کبھی یعنی ہر روز بالوں میں کنگھی کرنا تکلف ہے اور تکلف سے روکا گیا ہے، ایک دو روز کے بعد کرے۔ 47۔عمرو بن شعیب اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے مرفوعاً کہتے ہیں کہ سفید بال نہ اکھاڑو کہ یہ مسلمان کا نور ہے۔ جس کا بال مسلمانی کی حالت میں سفید ہوا، اللہ اس کے لیے ایک نیکی لکھتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹاتا ہے اور اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[2] تو اب جوں جوں سفیدی زیادہ ہو گی، ان تینوں چیزوں میں زیادتی ہو گی، پھر جس کو توبہ کی حاجت ہے، اس کے لیے یہ بال کی سفیدی خود بخود توبہ ہے کہ گناہ معاف ہوتے ہیں اور عابدوں کے لیے خود بخود بے مشقت ایک عبادت ہے کہ ثواب بڑھتا ہے اور درجے بلند ہوتے ہیں۔ 48۔حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑکے کو دیکھا کہ اس کا کچھ سر مونڈا ہوا ہے اور کچھ نہیں۔ فرمایا: سب مونڈو یا سب چھوڑو۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[3] اس سے معلوم ہوا کہ اس شکل کے سوا سر کے بالوں کی جتنی شکلیں ہیں، وہ سب حرام ہیں۔ 49۔حدیثِ انس رضی اللہ عنہما میں آیا ہے کہ ایک لڑکے کی دو چوٹیاں دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو منڈواؤ یا کتراؤ کہ یہ یہود کی وضع ہے۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[4] مسلمان کو نہ چاہیے کہ اپنی اولاد کو کافروں کی اولاد بنائے، پھر بزرگوں کے نام کی چوٹیاں یا کاکلیں رکھنا زیادہ حماقت اور شرک ہے۔ 50۔خریم اسدی رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ یہ کیا خوب آدمی ہے، اگر اس کے سر
Flag Counter