Maktaba Wahhabi

197 - 548
عِلْمٍ وَّ یَتَّخِذَھَا ھُزُوًا اُولٰٓئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ ﴾ [لقمان: ۶] [اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اس کو ہنسی کھیل بنائیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے] ’’لہو الحدیث‘‘ کی تفسیر راگ ہے یا قصے کہانیوں کی کتابیں۔ 1۔حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ میں مرفوعاً فرمایا ہے: (( اَلْغِنَائُ یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِيْ الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَائُ الزَّرْعَ )) [1] اس کو بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔ یعنی راگ سے دل میں نفاق پیدا ہوتا ہے جس طرح پانی سے کھیتی اگتی ہے۔ جس کو پیغمبر نفاق کہیں اس راگ میں شوقِ الٰہی کہاں سے آ سکتا ہے؟ جو کوئی اس کا دعویٰ کرے وہ بڑا جھوٹا ہے۔ 2۔ایک بار ابن عمر رضی اللہ عنہما نے راہ میں مزمار (باجے کی آواز) سنی تو اپنے کان میں انگلی ڈال کر راستے سے الگ ہو گئے اور کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ نے بانسری کی آواز سن کر ایسا ہی کیا تھا۔ اس کو ابو داؤد اور احمد نے طویل سیاق کے ساتھ روایت کیا ہے۔[2] 3۔ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ نے شراب، جوئے اور کوبہ کو حرام کیا ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ اس کو بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔[3] ’’کوبہ‘‘ اس باجے کو کہتے ہیں جو دونوں طرف سے منڈھا ہو، جیسے ڈھول ڈھولک اور ہڑک، اس سے معلوم ہوا کہ ڈھولک جیسا باجا بجانا اور سننا حرام ہے۔ 4۔حدیثِ ابی امامہ رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے: (( أَمَرَنِيْ رَبِّيْ بِمَحْقِ الْمَعَازِفِ وَالْمَزَامِیْرِ وَالْأَوْثَانِ وَالصُّلُبِ وَأَمْرِ الْجَاھِلِیَّۃِ )) [4]
Flag Counter