Maktaba Wahhabi

193 - 548
لیکن کوئی برا نہیں سمجھتا، یا اگر کوئی عیسیٰ علیہ السلام کے تولد کے دن محفل کرے تو مطعون ہو اور مولود شریف کی محفلیں کرتے ہیں اور برا نہیں سمجھتے۔ وجہ یہی ہے کہ اُس کا رواج نہیں اور اِس کی رسم پڑ گئی ہے، حقیقت میں دونوں ایک ہیں، یا اگر کوئی خچر اور گدھے پر چڑھے تو مطعون ہو اور چھوٹے ٹٹّو پر سوار ہو تو کوئی برا نہ سمجھے، یا اگر کوئی کسی مرد کے لیے ایک کسبی علاحدہ مکان میں بلائے تو بھڑوا ٹھہرے اور مطعون ہو اور یہ جو یار لوگ سیکڑوں مردوں کے لیے طائفے کے طائفے ایک مکان میں جمع کرتے ہیں ان کو کوئی برا نہیں سمجھتا، یا اگر کوئی عورت کسی مرد کو زنا کرنے کے لیے نوکر رکھے تو تعجب آئے اور مطعون ہو اور اگر کوئی مرد کسی عورت کو زنا کے لیے نوکر رکھے تو کوئی ویسا برا نہ سمجھے یا اگر کوئی عورت اپنا سر منڈوائے تو تعجب آئے اور مطعون ہو اور مرد ڈاڑھی منڈوائے تو اتنا تعجب نہ ہو، یا اگر کوئی عورت گھوڑے پر سوار ہو اور ہتھیار باندھے تو انگشت نما اور مطعون ہو اور مرد جو منہدی مسّی لگائے، سرخ کپڑے، انگوٹھی، چھلّے پہنے، کلی دار پاجامہ پہنے تو کوئی اس کو برا نہ سمجھے، یا اگر کوئی سور یا گدھا یا کتا کھائے تو مطعون ہو اور لوگ شراب، سود اور رشوت کا مال کھاتے پیتے ہیں کوئی برا نہیں سمجھتا، یا مسلمان اپنے آپ کو پنڈت و دیوتا کہلائے تو مطعون ہو اور ٹھاکر وکنور کہلائے تو کوئی برا نہ سمجھے، یا اگر کوئی آدمی کے چرکین سے گھر لیپے پوتے تو مطعون ہو اور ڈھوروں کے چرکین سے مکان لیپتے بلکہ روٹی پکاتے ہیں اور برا نہیں سمجھتے، یا اگر کوئی شخص بند کوٹھری میں سوتا ہو اور کوئی اس کو ٹھری کی چھت پر بیٹھ کر اس کو راگ سنائے اور اس سے کچھ عرض معروض کرے اور جانے کہ اگرچہ وہ سوتا ہے مگر سنتا ہے تو لوگ اس کو احمق بتائیں اور مسخرہ بنائیں اور مطعون کریں اور مردوں کی قبروں پر گاتے ہیں اور ان سے عرض معروض کرتے ہیں تو اسے کوئی برا نہیں سمجھتا، یا اگر کوئی کسی کو مسجد یا بیت المقدس یا قرآن کہے تو مطعون ہو اور قبلہ وکعبہ کہتے ہیں اور برا نہیں سمجھتے، یا اگر کوئی سلام کی جگہ عبادت یا پوجا کہے تو تعجب آئے اور مطعون ہو اور بندگی کہتے ہیں اور بعض عبودیت لکھتے ہیں اور برا نہیں سمجھتے۔ اگر کوئی لکڑی یا کپڑے پر فاتحہ دلائے تو مطعون ہو اور کھانے اور مٹھائی پر فاتحہ دلاتے ہیں اور برا نہیں سمجھتے، یا اگر کوئی غیر آدمی کسی کے گھر میں چلا آئے اور پردہ نشین عورت سامنے ہو تو مطعون ہو اور دیور وجیٹھ اور خاوند کے بھانجے بھتیجے جوان گھروں میں بے پردہ جاتے ہیں اور عورتیں ان کے سامنے ہوتی ہیں اور کوئی برا نہیں سمجھتا، یا اگر کوئی کسی فرنگی کو اپنی بیٹی دے تو مطعون ہو اور رافضیوں کو اپنی بیٹیاں دیتے ہیں اور برا نہیں سمجھتے، یا اگر کوئی کسی انگریز کی نوکری کرے تو مطعون ہو اور ہندوؤں کی نوکری
Flag Counter