Maktaba Wahhabi

114 - 548
اصول میں ہوں یا فروع میں۔ امام قتادہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ سبیل واحد جماعتِ ہُدیٰ ہے۔ اس کا انجام جنت ہے۔ ابلیس نے بہت سے سبل متفرقہ نکال دیے ہیں۔ اس جماعتِ ضلالت کا ٹھکانا جہنم ہے۔ پھر انھوں نے حدیثِ تخطیط کو ذکر کیا ہے۔[1] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ سُبل سے مراد ضلالات ہیں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ جس کو صحیفہ مختوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھنا ہو وہ اس آیت کو پڑھے۔ اللہ نے امتِ اسلام کو سبیل واحد کے اتباع کی وصیت کی ہے اور اتباعِ سبل سے ممانعت فرمائی ہے۔[2] اہلِ تفرقہ کہاں ہیں! ذرا اس آیت ووصیت میں غور کریں اور اپنے عقائد واعمال کو اہلِ جماعت وسنت کے میزان میں تولیں۔ آیا وہ اس امرِ الٰہی کے فرماں بردار ہیں؟ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کی راہ اختیار کرنا ہی سیدھی مضبوط شاہراہ پر چلنا ہے۔ اس راہ پر آدمی بے خطر اللہ کی طرف پہنچ جاتا ہے۔ جو شخص پگ ڈنڈی راہوں اور گلی کوچوں پر چلتا ہے وہ منزل مقصود تک نہیں پہنچتا۔ وہ راہیں خواہ اگلے کافروں، مشرکوں اور فاسقوں کی ہوں، خواہ موجودہ زمانے کے لوگوں کی ہوں، خواہ اگلے مولوی درویشوں کی راہ ہو، خواہ عہدِ حاضر کے جاہلوں، بدعتیوں کی راہ ہو۔ وہ چال خواہ دہریوں نیچریوں کی ہو اور خواہ فلسفیوں سو فسطائیوں کی ہو۔ خواہ وہ قانون کسی بادشاہ کا ہو یا دستور العمل کسی امیر وفقیر کا ہو۔ خواہ وہ مذاق باطنی کسی پیرو مرشد کا ہو یا کسی مجتہد مذہب کا اجتہاد ہو۔ غرض کہ جو چیز واضح سنت اور ظاہر کتاب کے صراحتاً موافق نہیں ہے، وہ شاہراہِ الٰہی سے علاحدہ ہے اور اپنے چلنے والے کو جہنم تک پہنچانے والی ہے۔ قران مجید میں ہے: ﴿ فَاھْدُوْھُمْ اِِلٰی صِرَاطِ الْجَحِیْمِ﴾ [الصافات: ۲۳] [تو ان سب کو جمع کر کے انھیں دوزخ کی راہ دکھا دو] اسی طرح جو عقیدہ وعمل اپنی مرضی و راے کے موافق ہے، اس کو اختیار کرنا اور جو اپنی راے کے خلاف ہے، اس سے دل چرانا یہ بھی ہلاکت کی راہ اور نفاق کا ایک شعبہ ہے، جیسے قبروں کو پختہ بنانا اور ان پر اونچے اونچے گنبد بنانا، قبر کو مسجد ٹھہرانا اور وہاں چراغ جلانا، چادر ڈالنا، پھول چڑھانا،
Flag Counter