Maktaba Wahhabi

112 - 548
نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ * مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمْ وَ کَانُوْا شِیَعًا کُلُّ حِزْبٍم بِمَا لَدَیْھِمْ فَرِحُوْنَ ﴾ [الروم: ۳۱۔۳۲] [اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ۔ ان لوگوں میں سے جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروہ گروہ ہو گئے، ہر گروہ اس چیز پر مگن ہے جو اس کے پاس ہے] یہ آیت اس بات پر نص ہے کہ تفرق وتشیع شرک کی ایک شاخ ہے۔ رسالہ ’’کشف الغمۃ‘‘ کے دیکھنے سے اس شرک کا حال جملہ فرق میں باستثناے فرقۂ ناجیہ اہلِ سنت وجماعت بہ خوبی معلوم ہوتا ہے۔ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں۔ جو انھوں نے خبر دی ویسا ہی واقع ہوا ہے۔ پھر یہ بھی بتا دیا کہ اہلِ بدعت وتفرقہ کا ہر گروہ اپنے حال وقال میں خوش ہے۔ اپنے آپ کو ناجی جانتا ہے اور دوسرے کو ہالک سمجھتا ہے۔ یہ محض ان کا خیالِ خام ہے۔ نجات وہلاکت کا معیار قرآن وحدیث ہے، اجتماع پر اس دعوے کا تحقق ہو سکتا ہے نہ کہ مجرد زبانی ادعا پر۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ جو کام شرع یا عقل میں صریحاً غلط ہے، اس کو ہر کوئی برا جانتا ہے اور جو برا کام آدمی اپنی عقل سے یا کسی اور سے سیکھ کر ایجاد کرتا ہے تو اس کی بُرائی صریحاً قرآن وحدیث میں نہ پاکر اس کام کو نیک جانتا ہے اور اس پر خوش ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے جدا جدا فرقے اور نئی نئی بدعتیں نکل آتی ہیں، جیسے ایک فرقہ تفضیلیہ ہے جو محب علی رضی اللہ عنہ بنے ہوئے ہیں اور دوسرا خارجیہ ہے جو علی رضی اللہ عنہ کے دشمن ہیں۔ تیسرا فرقہ ناصبیہ ہے، یہ اولادِ علی رضی اللہ عنہ کے دشمن ہیں۔ چوتھا فرقہ متصوفہ کا ہے۔ یہ ترکِ امرونہی کر کے گوشہ گزین ہو کر شغل برزخ، نماز معکوس، نوایجاد درود و وظیفے، تعویذ و گنڈے، حاضرات اور عرسِ قبور پر مراقبے اور زیارت کے لیے سفر میں لگے رہتے اور مشائخ وپیر کہلاتے ہیں۔ کوئی اپنے آپ کو مولوی ملا قاری حافظ مشہور کرتا ہے۔ اگر اس نام ولقب سے اس کو نہ پکارو تو وہ برا مانتا ہے، بلکہ بعض احمق خود یہ الفاظ اپنے نام کے ساتھ لکھتے ہیں اور اپنے منہ سے میاں مٹھو بنتے ہیں۔ شیطان نے ان کو اپنا مسخرہ بنایا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تم اپنے دین میں جدا جدا مت ہو اور اکٹھے رہو۔ قرآن وحدیث کی پیروی کرو، کیونکہ مرضِ اختلاف وافتراق کا اس سے بہتر کوئی نسخہ نہیں ہے۔ گمراہی کی اصل یہی ہے کہ
Flag Counter