Maktaba Wahhabi

555 - 677
عائشہ کا رضاعی بھائی تھا۔[1] جس طرح رافضیوں نے ہولناکی ظاہر کی ہے۔ وہاں مردوں کا جمگھٹا نہیں تھا۔ ان دونوں میں سے ایک نوعمر لڑکا اور دوسرا عائشہ رضی اللہ عنہا کا رضاعی بھائی تھا۔ کوئی غیر نہ تھا۔ لہٰذا حدیث میں روافض کے لیے قطعاً کوئی دلیل نہیں ۔ و اللّٰہ تعالٰی اعلم۔ سوم:.... رافضی شیعہ کہتا ہے: کون ہے جو غسل کی کیفیت سے واقف نہ ہو اور اضطراری حالت میں خصوصی طور پر عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھنے کے لیے چلا گیا؟ یہ رافضی اپنے دل کے مرض کو بھول گیا کہ سوال مطلق طور پر غسل کی کیفیت کے بارے میں نہ تھا۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کی کیفیت کے بارے میں تھا اور یہ ایسا عمل ہے جو بہترین طور پر وہی جانتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسرار سے واقف ہو اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ہیں اور ان میں سے سب سے زیادہ عالمہ اور فقیہہ مطلق طور پر باتفاق علماء ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں ۔ چہارم:.... کیا کوئی عقل مند کہہ سکتا ہے کہ جب ہماری امی جان نے اپنے بھائی اور بھانجے کو تعلیم دینا چاہی تو اپنے کپڑے اتار دئیے اور انھوں نے کپڑوں کے بغیر غسل کیا اور کیا غسل کا طریقہ بتلانے کے لیے کپڑے اتارنا ضروری ہے؟ اور کپڑے اتارنے کے لیے حجاب لینا شرط نہیں ؟ بلکہ ہماری امی جان نے پردہ پوشی میں مبالغہ کیا کہ جب پانی جسم پر بہایا جائے گا تو کپڑے بدن کے اوصاف بیان کریں گے اور کپڑوں کے جسم کے ساتھ چپکنے کی وجہ سے تمام بدن نمایاں ہو گا۔لہٰذا انہوں نے درمیان میں حجاب کر لیا۔ پنجم:.... کیا شیعہ کا اعتقاد یہ ہے کہ امہات المومنین کے گھر میں وحشت کے ڈیرے تھے نہ کوئی ان کو ملنے کے لیے جاتا اور نہ ہی مسلمان مرد و زن علم حاصل کرنے کے لیے وہاں جاتے اور نہ اپنے دین کے احکام سیکھنے اور ان کے متعلق فتویٰ لینے کے لیے وہاں جاتے تھے؟ بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام گھر ہر وقت فتویٰ پوچھنے والے لوگوں سے بھرے رہتے۔ وہ سوال کرنے جاتے اور عورتیں امہات المومنین کے پاس جاتیں تاکہ دین میں تفقہ حاصل کریں اور ہماری امی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تمام مسلمانوں کا ماویٰ و ملجا تھیں کیونکہ ان کے پاس حدیث کا علم وافر تھا اور وہ ذہانت و فطانت کا منبع تھیں ۔ اسی طرح ہماری یہ امی جان عورتوں کو ایسے احکام کی تبلیغ بھی کرتی تھیں کہ مردوں کو ان احکام کی تبلیغ کرنے سے حیا ان کے آڑے آتی تھی۔ کیونکہ ہماری امی جان اپنی عفت و عصمت میں ہر لحاظ سے مکمل
Flag Counter