آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت طلب کرنے کا انداز یاد آ گیا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سرد آہ بھری اور فرمایا: اے اللہ! یہ تو ہالہ ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : مجھے غیرت آ گئی۔ چنانچہ میں نے کہا: آپ قریش کی سرخ باچھوں والی ایک بوڑھی عورت کی یاد میں کیوں گھلے جاتے ہیں زمانہ ہوا وہ فوت ہو گئی اور اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے آپ کو اس سے اچھی نعمتیں دے دیں ۔‘‘[1]
اسی طرح کی ایک روایت میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہ الفاظ بھی منقول ہیں :
((مَا غِرْتُ عَلَی امْرَأَۃٍ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَی خَدِیجَۃَ ہَلَکَتْ قَبْلَ أَنْ یَتَزَوَّجَنِی لِمَا کُنْتُ أَسْمَعُہُ یَذْکُرُہَا وَأَمَرَہُ اللّٰہُ أَنْ یُبَشِّرَہَا بِبَیْتٍ مِنْ قَصَبٍ وَإِنْ کَانَ لَیَذْبَحُ الشَّاۃَ فَیُہْدِی فِی خَلَائِلِہَا مِنْہَا مَا یَسَعُہُنَّ۔))
’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی پر اتنی غیرت نہیں کھائی جتنی غیرت میں نے خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں محسوس کی۔ اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی میرے ساتھ شادی ہونے سے پہلے وہ فوت ہو گئیں ۔ اس لیے کہ میں آپ کو ہر وقت انھیں یاد کرتے ہوئے دیکھتی اور سنتی، اور آپ کا یہ فرمان کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ آپ انھیں جنت میں ان کے لیے موتی کے ایک گھر کی خوشخبری دے دیں اور اگر آپ بکری ذبح کرتے تو ان کی ان سہیلیوں تک گوشت کا تحفہ ضرور بھیجتے جن تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسائی ہوتی۔
چنانچہ میں اکثر اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتی گویا دنیا میں خدیجہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کوئی اور عورت ہے ہی نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے:
((إِنَّہَا کَانَتْ وَکَانَتْ ، وَکَانَ لِی مِنْہَا وَلَدٌ)) [2]
|