Maktaba Wahhabi

324 - 677
’’انھیں دنیا کی رغبت نہیں تھی اور دنیاوی مسرتوں سے بے پروا تھیں اور اور دنیا داروں کی موت پر افسوس کرتی تھیں ۔‘‘[1] مزید فرماتے ہیں : ’’جو گزشتہ صفحات میں ابن شاہین سے منسوب کیا گیا ہے وہی ان سے منسوب و مکرر ہے۔‘‘ (ظفر) ۸۔ ابن بطال رحمہ اللہ (ت: ۴۴۹ ہجری): ابن بطال رحمہ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کہ ’’بے شک وہ آخر ابوبکر کی بیٹی ہے۔‘‘ کی تشریح میں لکھتے ہیں :’’اس جملے میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فہم و فراست کے ساتھ فضیلت کی طرف بھی اشارہ ہے۔‘‘[2] ۹۔ ابن حزم رحمہ اللہ (ت: ۴۵۶ ہجری): آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’تو یہ صحیح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ سب لوگوں سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور مردوں میں سے ان کا باپ ہے۔‘‘ وحی تھا جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر کی تھی۔ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہو جائیں تو آپ نے وحی کے ذریعے یہ بتایا اپنی خواہش سے نہیں اور جو یہ گمان کرے (کہ ایسا نہیں ) تو بے شک اس نے اللہ تعالیٰ کو جھوٹا کہا ہے۔ لیکن سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا دین میں اس فضیلت کی مستحق قرار پائیں اور اس فضیلت میں سب لوگوں سے آگے بڑھ گئیں یہ اس بات کا سبب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ ان سے محبت کریں اور بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان کے باپ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور عمر و علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہم پر اعلانیہ فضیلت دی ہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ۔‘‘[3] ۱۰۔ البیہقی رحمہ اللہ (ت: ۴۵۸): آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بنت صدیق کی براء ت میں اللہ تعالیٰ نے سولہ یا سترہ مسلسل آیات اتاریں :
Flag Counter