Maktaba Wahhabi

303 - 677
’’پھر کوئی پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی کا قصد کرو۔‘‘[1] اس آیت کی تفسیر میں مقاتل کہتے ہیں : ’’آیت تیمم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں نازل ہوئی۔‘‘[2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’العجاب فی بیان الاسباب، ج ۲، ص: ۸۸۱‘‘ میں مقاتل کا قول نقل کیا کہ آیت تیمم کا سبب نزول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا معاملہ ہے اس میں ان کی فضیلت اور برکت کی دلیل ہے۔ اسی لیے سیّدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اے آل ابی بکر یہ تمہاری پہلی برکت تو نہیں ۔‘‘[3] ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں : ’’بے شک وہ باعث برکت تھیں ۔‘‘[4] ایسے ہی اقوال ابن عباس اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہم سے منقول ہیں ۔[5] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے جو خصوصی فضائل و مناقب ہیں وہ بے شمار ہیں ، ان میں سے چند درج ذیل ہیں : ۱:.... جیسا کہ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تمام عورتوں سے افضل ہیں ۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((فَضْلُ عَائِشَۃَ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِیْدِ[6] عَلَی سَائِرِ الطَّعَامِ)) [7] ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت تمام عورتوں پر اس طرح ہے جس طرح ثرید کی تمام کھانوں پر
Flag Counter