Maktaba Wahhabi

99 - 668
﴿کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَیْکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ﴾ [سورت إبراہیم : ۱] ارشادِ باری ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !’’ہم نے کتاب کو اس لیے آپ کی طرف نازل کیا کہ آپ اس کے ذریعے سے لوگوں کو اندھیروں سے نور کی طرف نکالیں ۔‘‘ اسلامی تعلیم، یعنی قرآن و حدیث کو بطور استعارہ کے اس لیے نور سے تعبیر کیا گیا ہے کہ اس کی حقانیت و صداقت سورج اور چاند کی طرح جہاں افروز اور جلوہ گر ہے۔ نیز نور کے ساتھ اس کی یہ مناسبت بھی ہے کہ اس کی ہدایت پر چلنے والا نافع اور ضرر دینے والی چیزوں میں تمیز کرتا ہوا منزل مقصود تک اسی طرح پہنچ جاتا ہے، جس طرح آدمی سورج اور چاند کی روشنی میں خطرناک چیزوں سے بچتا ہوا سیدھا راستہ اختیار کر لیتا ہے۔ اسلامی تعلیم کو جو ہدایت اور راہِ راست ہے کہ اس میں معروف پر عمل کرنا اور منکر سے پرہیز کرنا سورج اور چاند جیسا نور ہے اور کفر اور جہالت، شرک اور بدعت کو ظلمات اوراندھیرے اس لیے کہا گیا ہے کہ ان پر چلنے والا منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکتا، بلکہ راستے میں کسی گڑھے میں ہی گر کر اپنی جان کو ہلاک کر دیتا ہے۔ چونکہ ہر نبی دین ہی کا مبلغ تھا اور نبوت جو ایک عطیہ اور وہبی چیز ہے، یہ بھی دین اور شریعت ہے اور یہ جو بحیثیت دین ہونے کے نور ہے، تو تمام نبیوں کو یہ نور معنوی عطا ہوا، مگر چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیع دین ملا، جو ہر جگہ پہنچنے والا تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سراج منیر کے لقب سے متصف کر کے یہ ظاہر کر دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کی تجلیات سورج اور چاند کی روشنی کی طرح تمام انبیا علیہم السلام کے ادیان پر غالب ہیں ۔ جس طرح سورج کی جلوہ گری اور نورانیت کے مقابلے پر چاند اور ستاروں کی روشنی نظر نہیں آ سکتی، اسی طرح سراج منیر کی تعلیم کی تجلیات اور نورانیت کے مقابلے میں تمام انبیا علیہم السلام کے دین ستاروں کی طرح مانند پڑ گئے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم قول اور فعل کے مقابلے میں جو سورج کی طرح روشن اور جلوہ گر ہے، کسی غیر نبی کا قول یا فعل، خواہ وہ صحابی ہو یا امام و مجتہد وغیرہ، کام نہیں دے سکتا، بلکہ سورج کے مقابلے میں کوئی چراغ جلانا اس کی نورانیت اور جلوہ گری کی توہین کرنا ہے۔ جس طرح آسمانی سورج اور چاند کے بغیر جہان کی آبادی محال ہے، اسی طرح روحانی سورج اور چاند، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے سوائے دنیا میں کسی مذہب والے کا گزارہ نہیں ہو سکتا اور اس کے مانے بغیر انسان کی زندگی و معیشت تنگ ہو جاتی ہے، خواہ طوعاً مانے یا کرھاً۔ طوعاً کی کیفیت تو مسلمانوں کی
Flag Counter