Maktaba Wahhabi

100 - 668
ہے اور کرھاً کفار کی۔ ان کوبھی مجبوراً س دین و قانون پر کاربند ہونا ہی پڑتا ہے، ان کی طبیعت ان کو اس امر پر مجبور کرتی ہے، کیوں کہ اس کے بغیر انسان کا جینا دشوار ہوتا ہے۔ وہ اپنی تعلیم اور مذہب پر عمل کر کے ایک لمحہ اور سیکنڈ بھی دنیا میں زندہ نہیں رہ سکتے، ان کو اپنی تعلیم چھوڑنی پڑتی ہے۔ عیسائیوں کے مذہب میں کسی سے لڑنا، بلکہ شریر کا مقابلہ کرنا بھی سخت منع ہے: ’’میں تم سے کہتا ہوں کہ شریر کا مقابلہ نہ کرنا، بلکہ جو کوئی تیرے گال پر طمانچہ مار دے، دوسرا بھی اس کی طرف پھیر دے۔‘‘ (دیکھو متی، باب ۵، درس ۳۹) لیکن عیسائیوں نے ہمیشہ ہی اپنی ناقابلِ عمل تعلیم کی دل کھول کر مخالفت کی اور اسلامی تعلیم کے محتاج ہوئے۔ ۱۹۳۹؁ء سے ۱۹۴۶؁ء تک جرمن اور برطانیہ، جو عیسائی مذہب کے پیروکار ہیں ، ان کے درمیان شدت سے جنگ ہوتی رہی۔ برطانیہ کی طرف سے جو ترکی پر مظالم اور ستم ڈھائے گئے، وہ تمام دنیامیں واضح ہیں ۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا یہ دین مسیحی پر عمل ہے یا اسلامی قانون پر؟ بے چارے کیا کریں ؟ ان کو معلوم تھا کہ یہ دن اپنے مذہب پرعمل کرنے کے نہیں ہیں ۔ اگر عمل کریں تو حکومت ہاتھ سے جاتی ہے۔ اسلام نے اگر دفع شرر اور فساد کے سد باب کی خاطر شرارتی اور فسادی کے مقابلے کی اجازت دی ہے تو فوراً موردِ طعن بنا اور منہ پھاڑ پھاڑ کر زباں درازی کرنے میں ذرہ بھی شرم نہیں کی گئی، لیکن آخر مجبوراً مذہبِ اسلام پر انھیں عمل کرنا ہی پڑا۔ آریوں نے بھی بڑے پیچ و تاب کے بعد قوانینِ اسلام کی جانب پلٹا کھایا، ان کے مہا رشی سوامی دیانند نے کتاب ’’ستیارتھ پرکاش‘‘ کے چوتھے باب میں بیوہ عورتوں کو دوسرا نکاح کرنے سے سخت منع کیا ہے۔ جب آریوں نے اس پر عملدرآمد شروع کیا تو بڑے حیا سوز واقعات ظہور پذیر ہوئے۔ حرام کاری کا چرچا ہوا اور بڑے بڑے خاندانوں کی عزت خاک میں مل گئی۔ کیوں نہ ہو کہ یہ امر صریح فطرت کے خلاف ہے، بیس چوبیس سالہ لڑکی کا خاوند جب مر جائے اور اسے نکاح سے روکا جائے تو وہ بیچاری مجبور ہو کر حرام کاری میں تو ضرور مبتلا ہو گی۔ پس آریوں نے جب اپنی عزت کو برباد ہوتے دیکھا تو ویدک دھرم کی تعلیم کو پس پشت ڈال کر اسلام کی قدم بوسی کرنے لگے۔ نکاحِ بیوگاں اور طلاق کے آئین بھی اسمبلیوں میں پاس کرائے کہ ہم میں بیواؤں کے نکاح اور طلاق کا رواج ہونا چاہیے۔ غرض کہ اسلامی تعلیم کا کوئی نہ کوئی حصہ کسی نہ کسی طریق سے ہر مذہب کو ماننا پڑتا ہے اور
Flag Counter