Maktaba Wahhabi

94 - 668
’’یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کی بابت سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عذاب ہے جس پر اللہ تعالیٰ چاہتا ہے بھیج دیتا ہے، لیکن مومنوں کے حق میں اس نے اسے رحمت قرار دیا ہے۔‘‘ طاعون چونکہ خرقِ عادت اور مہلک عذاب تھا، جس سے سابقہ امتیں تباہ ہوئیں ، لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالتِ رحمتِ عامہ کے سبب اس کو رحمت قرار دیا۔ مہلک عذاب کا رحمت بن جانا بڑی عظیم الشان فضیلت ہے۔ 7۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدالکونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( سَأَلْتُ رَبِّيْ ثَلَاثَۃً، فَأَعْطَانِيْ ثِنْتَیْنِ وَ مَنَعَنِيْ وَاحِدَۃً، سَأَلْتُ رَبِّيْ أَنْ لَّا یُہْلِکَ أُمَّتِيْ باِلسَّنَۃِ فَأَعْطَانِيْ، وَ سَأَلْتُ رَبِّيْ أَنْ لَّا یُہْلِکَ أُمَّتِيْ بِالْغَرْقِ فَأَعْطَانِیْھَا، وَ سَأَلْتُہٗ أَنْ لَّا یَجْعَلَ بَأْسَھُمْ بَیْنَھُمْ فَمَنَعَنِيْ عَنْھَا)) (رواہ مسلم) [1] ’’یعنی میں نے اپنے رب سے تین درخواستیں کی، جن میں سے دو مجھے عنایت کر دیں اور ایک نہ دی گئی۔ میں نے عرض کی کہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کرنا اور میری امت طوفان سے غرق نہ ہو۔ یہ دو معروضات منظور ہو گئے اور تیسری عرض داشت یہ پیش کی کہ ان میں خانہ جنگی نہ ہو، یہ درخواست بوجہ مخالفتِ قضا منظور نہ ہوئی۔‘‘ عام قحط جو تمام امت کو تباہ کرے اور اسی طرح عام طوفان بھی، جیسا کہ پہلی امتوں کو اس سے ہلاک کیا گیا، چونکہ بیخ کن اور خرقِ عادت عذاب ہے، اس لیے اس امت پر بو جہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رحمۃ للعالمین ہونے کے یہ اور اس طرح کا دیگر خرقِ عادت عذاب آنا ممنوع ہے اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی خصوصیت ہے۔ (( إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَ جَلَّ أَجَارَکُمْ عَنْ ثَلَاثٍ: أنْ لَّا یَدْعُوْ عَلَیْکُمْ نَبِیُّکُمْ فَتَھْلِکُوْا جَمِیْعًا، وَ أَنْ لَّا یُظْھِرَ أَھْلَ الْبَاطِلِ عَلٰی أَھْلِ الْحَقِّ، وَ أَنْ لَّا تَجْمَعُوْا عَلٰی ضَلَالَۃٍ)) (رواہ أبو داؤد) [2] ’’خدا نے تم کو تین مصیبتوں سے امن میں رکھا ہے: تمھارے خلاف تمھارا نبی بددعا نہیں
Flag Counter