Maktaba Wahhabi

648 - 668
کے گناہوں کو برداشت کرتے ہوئے ان کو سزا سے نجات دیں ۔ اور سنیے مسیح فرماتے ہیں : ’’تم جو تھکے اور بُرے بوجھ سے دبے ہوئے میرے پاس آؤ کہ میں تمھیں آرام دوں گا۔‘‘ (متی: باب ۱۱، فقرہ ۲۸) پھر فرماتے ہیں : ’’ابن آدم اس لیے نہیں آیا کہ خدمت لے، بلکہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے لیے فدیہ کرے۔‘‘ (متی: باب ۲۰، فقرہ ۲۸) قبل اس کے کہ ہم کفارے کے بارے میں کچھ عرض کریں کہ وہ نفسِ امر میں صحیح ہے یا نہیں ؟ اس کو تسلیم کرتے ہوئے ہم اس کی علت غائی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں کہ اس سے نجات حاصل بھی ہوتی ہے یا نہیں ، مگر آیت مذکورہ بالا کی بنا پر ضمناً اتنا تحریر کرنا تو مناسب خیال کرتے ہیں کہ کفارہ عالمگیر نہیں ہے۔ اگر عالمگیر ہوتا تو انجیلی فقرے میں یہ الفاظ وارد نہ ہوتے کہ اپنی جان بہتیروں کے فدیے میں دے، کیونکہ بہتیرے کا تھوڑے گروہ کے مقابلے میں اطلاق کیا جاتا ہے۔ فافھم۔ پس جب کفارہ عالمگیر نہیں ہے تو اس سے لازم آتا ہے کہ عیسائیوں کی مزعومہ نجات بھی عالمگیر نہیں ہے۔ فتدبر۔ یاد رہے کہ عیسائیوں کے نزدیک شریعت کی پیروی سے گناہ گار انسان نجات نہیں پا سکتا، بلکہ بجائے اس کے محروم از ایمان اور غیر راست باز اور لعنتی بن جاتا ہے، پس مدارِ نجات کفارہ پر ہے، چنانچہ پولوس کہتا ہے: ’’جتنے شریعت کے اعمال پر تکیہ کرتے ہیں ، وہ سب لعنت کے ما تحت ہے۔‘‘ (گلتیون: باب ۳، فقرہ ۱۰) ’’شریعت کے وسیلے سے کوئی شخص خدا کے نزدیک راست باز نہیں ٹھہرتا۔‘‘ (گلتیون: باب ۳، فقرہ ۱۱) ’’شریعت کو ایمان سے کچھ واسطہ نہیں ۔‘‘ (گلتیون: باب ۳، فقرہ ۱۲) اس قسم کی اور بھی آیات انجیل میں موجود ہیں ، ہم نے انھیں پر اکتفا کیا ہے۔ آیاتِ مذکورہ بالا
Flag Counter