Maktaba Wahhabi

575 - 668
دعوے کا ثبوت بھی پیش کرنا ضروری ہے کہ تمام پرانے نسخے آپس میں متفق اور ہر قسم کی تبدیلی سے محفوظ تھے، لیکن جب ہم نے پرانے نسخوں کی طرف توجہ کی تو وہ بھی بسبب تحریف کے ایک دوسرے سے مختلف نکلے۔ چنانچہ جیسا کہ ہم اس سے پہلے ذکر کر آئے ہیں کہ ۱۹۲۲ء کی انجیل مطبوعہ لاہور یوحنا باب (۸) کے حاشیے پر خود ہی انھوں نے لکھ دیا کہ باب (۷) کی آیت (۵۳) سے لے کر باب (۸) آیت (۱۱) تک کی عبارت ’’اکثر‘‘ پرانے قلمی نسخوں میں اس موقع پر نہیں پائی جاتی۔ لفظ ’’اکثر‘‘ سے یہ بات نکھر کر سامنے آ گئی کہ بعض پرانے نسخوں میں یہ آیات تو موجود تھیں اور بعض میں ناپید تھیں ، ورنہ موجودہ انجیل میں یہ آیتیں کہاں سے آ گئیں ؟ پھر اس کے بعد پادری عماد الدین صاحب بھی یوحنا (باب ۵ آیت ۷) کی تفسیر کے ماتحت بہت پرانے نسخوں کا ذکر کرتے ہیں اور ساتھ ہی ان آیات کا جو نئی انجیل سے خارج کر دی گئی ہیں ، حوالہ دیکر ان کی صحت پر محققین کے اتفاق کا بھی ذکر کیا ہے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ خارج شدہ آیات بھی ضرور ان قدیم نسخوں میں موجود ہوں گی۔ الغرض آیات (۳۷) کا داخل اور خارج کاتب کی غلطی سمجھنا ایک بے معنی سی بات ہے،[1]چونکہ شروع سے لے کر پرانے نسخوں میں بھی کئی کئی صفحات اور ابواب اور آیات کا فرق چلا آ رہا ہے اور اسی سابقہ فرق کا نتیجہ ہے کہ یہ لوگ آج تک اپنی کوئی صحیح انجیل انتخاب نہیں کر سکے۔ پھر یہ تحریفِ انجیل کا مسئلہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے عیسائی دنیا کو حیران کر رکھا ہے اور کافی ہاتھ پاؤں مارنے کے باوجود بھی اس مسئلے کے حل سے عاجز ہیں ۔ بعض پادری صاحبان تو اپنے اس عجز کا اظہار یوں کرتے ہیں ، جیسا کہ خود صاحبِ میزان الحق نے بھی کیا ہے۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں کہ اگر مذکورہ آیات عہدِ جدید کے متن سے خارج بھی ہو
Flag Counter