Maktaba Wahhabi

320 - 668
گی، بلکہ اس کی سزا بھگتنی پڑے گی۔ معلوم نہیں کہ مرنے کے بعد آپ کس ابتر جنم میں تشریف لائیں گے۔ آپ کی حالت پر ہمیں رحم آتا ہے، ہم آپ کے سوامی جی کا پرمان آپ کو سناتے ہیں : وہ فرماتے ہیں : اکثر ہٹ دھرم اور ضدی لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ متکلم کے منشا کے خلاف فرضی تاویلیں کر لیتے ہیں ۔ فرقہ ورانہ مذہب میں یہ نقص بالخصوص پایا جاتا ہے، کیونکہ فرقہ بندی کی ضد کی وجہ سے ان لوگوں کی عقل تاریکی میں مبتلا ہو کر زائل ہو جاتی ہے۔ (دیباچہ ستیارتھ ص۷) پنڈت جی میں یہ ضد اور ہٹ دھرمی بہت زیادہ پائی جاتی ہے، اکثر جگہ کذب بیانی اور خیانت سے عوام کو اسلام سے متنفر کرنا چاہتے ہیں ۔ جب دیکھتے ہیں کہ اسلامی واقعے پر معقولیت اور حقانیت کے لحاظ سے اعتراض نہیں ہو سکتا تو کذب اور خیانت کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ بے چارے کیا کریں ، اسلامی واقعاتِ صحیحہ پر طعن کرنا کام بھی تو مشکل ہے۔ اب ہم پنڈت جی کو وید کا ایک منتر، جس میں اس قدر اندھیر اور طوفان برپا کیا گیا ہے کہ پرمیشور خدا کو سخت گالیاں دی گئی ہیں ، اس لیے سناتے ہیں کہ شاید ان کی طبیعت اسلام پر طعن کرنے سے اس و جہ سے رک جائے کہ ویدوں میں اس قدر کذب اور افترا ہے، جس سے اسلام محض منزہ اور پاک ہے۔ وہ منتر حسبِ ذیل ہے: ترجمہ: بکریوں اور گھوڑوں کے لیے ہم طاقتور پوشن کی ستتی حمد و ثنا کرتے ہیں ، جو اپنی بھین (بہن) کا یار کہلاتا ہے، [صفحہ: ۴] جو اپنی ماں کا خصم ہے۔ اس سے کہیں اور اپنی بھین (بہن) کا یار ہماری التجاؤں کو سنے، اِندر کا بھائی میرا دوست ہے۔ [صفحہ: ۵] (رگ وید منڈل ۶ سوکت ۵۵ منتر نمبر ۴، ۵) اس کے بعد مصنف وید ارتھ نے چوتھے باب میں سوامی دیانند سرسوتی جی کا ترجمہ بھی نقل کیا ہے، جو بذاتِ خود ایک معمہ ہے، جس کا کچھ پتا نہیں چلتا۔ تا ہم اس سے اتنا سمجھ میں آسکتا ہے کہ سوامی جی نے آدتیہ کو بھین کا یار اور ماں کا خصم مانا ہے۔ آدتی کے عام معنی تو آدتیہ کا بیٹا سورج ہے، لیکن دیانندی لغت کی رو سے آدتیہ کے معنی پر میشور کے بھی ہیں ۔ جیسا کہ ستیارتھ پرکاش سملاس (صفحہ: ۱) میں لکھا ہے: یہی زیادہ تر قرینِ قیاس بھی ہے، کیونکہ سوامی جی نے علم اور طاقت کا دینے والا، بکری اور گھوڑوں کا جائے قیام، انسانوں کی حمد کو سننے والا قابلِ تمہید اوصاف سے متصف لکھا ہے، جو پرمیشور خدا ہی ہو سکتا ہے، نہ کہ غیر ذی روح سورج جو
Flag Counter