Maktaba Wahhabi

314 - 668
ترجمے پر، جو زیادہ واضح ہے، اکتفا کیا جائے گا۔ منتر بہ زبان اردو: تام پوشم چھو تما میر یسو یسیام بیجم منشیاہ دہپنتی یا نہ ادرو اُشتی شُریاتی یسیا مشلنتہ پر ہریم شیپہ۔ یہ منتر اتھر وید کانڈ ۱۴ سوکت ۳ کا اڑتیسواں اور رگ وید منڈل ۱۰ سوکت ۸۵ کا ۳۷ واں ہے۔ یہ منتر بیاہ میں بیٹھی ہوئی کنواری لڑکی کے متعلق ہے اور پوشن نامی دیوتا کو مخاطب کر کے حاضرینِ جلسہء نکاح یوں کہتے ہیں ۔ ۷ نرکت ۳.۲۱ کے ترجمے میں دُرگا آچاریہ جی حسبِ ذیل ترجمہ لکھتے ہیں : اے بھگوان پوشن! اس یونی کو چھیڑ، جس یونی میں مرد لوگ نطفہ بوتے ہیں ۔ تجھ سے تیار کی ہوئی یونی میں نطفہ بار آور ہو، کیونکہ یونی کا تیار کرنا آپ کے ہی ادھین ہے۔ اس سے یہ مراد ہے کہ کنیا ہمارے لیے شہوت میں آکر اپنی ٹانگوں کو چوڑی کر دے، اس کی جو یونی ہے، اس کو نطفہ قبول کرنے کے لائق مضبوط بنا دے۔ جس یونی میں ہم لوگ شہوت یا حصولِ اولاد کی خاطر اپنے آلۂ تناسل کو زور زور سے ماریں ۔ ناظرین خود غور فرما سکتے ہیں کہ اگر بتقریب نکاح پڑھا جانے والا یہ منتر جس میں سب حاضرینِ جلسہ بہ یک زبان ہو کر ایک کنواری کنیا کو ایسے حیا سوز الفاظ میں خطاب کرتے ہیں جس کو بعض آریہ سماجی چوٹی کے علما بھی مخرب الاخلاق سمجھ کر درپے استخراج ہیں ۔ (وید ارتھ پرکاش ب ۴ ص ۱۱۴،۱۱۶،۱۱۸) معاذ اللہ! خدا کی پناہ، ہائے رام! ہائے رام! ایسی فحش کلامی سے کنواری لڑکی بے گانی کو خطاب کیا جاتا ہے جس کو سن کر کوئی انسان برداشت نہیں کر سکتا۔ پنڈت جی! یہ آپ کے رشیوں کی تعلیم ہے جس میں کنواری لڑکی کو حاضرینِ مجلس ایسے فحش الفاظ سے خطاب کرتے ہیں ۔ جس کی تشریح سے ہمیں بھی شرم آتی ہے۔ کیا اس سے استقلالِ قلب زائل نہیں ہو جاتا اور جذباتِ شہوت بھڑک کر جوش میں نہیں آتے۔ یقینا آتے ہیں ، پنڈت جی! اسلام پر اعتراض کرتے وقت اپنے گھر کی طرف ضرور خیال کر لیا کرو۔ اس سے بھی زیادہ متحیر کن عجیب و غریب بات اتھر وید کانڈ ۶ سوکت ۷۲ کے سارے تینوں منتروں میں لکھی ہے۔ اتھر وید کانڈ ۶ سوکت ۱۰۱ کے مصنف رشی کا نام ہے: شیپ پرتھن کاموا تھر
Flag Counter