Maktaba Wahhabi

232 - 668
منافقوں کے مسلمانوں سے الگ ہو جانے کی وجہ سے ان کی فوج میں کمی آ جاتی۔ مسلمانوں کو تھوڑے دیکھ کر کفار دلیری سے ان پر حملہ کیا کرتے تھے۔ نیز یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ جس طرح کفار جنگ میں قتل ہوتے تھے، اسی طرح مسلمانوں کو بھی کفار کے ہاتھ سے بصورتِ قتل شہادت نصیب ہوتی تھی۔ دیکھو جنگِ بدر میں مسلمانوں کے ہاتھ سے ستر کافر قتل کیے گئے۔ پھر اس کے بعد جنگ احد میں ستر مسلمان شہید ہوئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں زخم کاری لگا اور آپ کا دانت مبارک بھی شہید کیا گیا۔ (کتبِ احادیث اور سیرت ابن ہشام وغیرہ) جس صورت میں مسلمانوں کو بھی جنگ میں کفار کی طرح مال وجان کا نقصان ہوتا تھا تو اسلام بزور شمشیر کیسے پھیل سکتا ہے؟ مذکورہ بالا تفاصیل کو مد نظر رکھ کر بصورت انصاف مذہبی تعصب سے الگ ہو کر اگر کوئی شخص غور کرے تو اس پر یہ امر سورج کی طرح روشن ہو جائے گا کہ اسلام بزور شمشیر نہیں پھیلایا گیا۔ مخالفین جس قدر چاہیں ، اس اعتراض کو بڑھائیں اور عوام کو اسلام سے متنفر کرنے کی ناپاک کوشش کریں ، لیکن ان کا یہ پروپیگنڈا سراسر باطل، کذب اور بہتان ہے۔ مزید برآں اگر کوئی شخص ٹھنڈے دل سے مندرجہ ذیل واقعہ پر نظر کرے تو اس نتیجے پر ضرور پہنچے گا کہ اسلام کو جنگ وقتال سے طبعاً نفرت ہے، کیونکہ اس میں فریقین کے مال اور جانیں تلف ہو جاتی ہیں ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتا ہے کہ اگر دشمن صلح کے لیے میلان کریں تو آپ کو بھی خدا پر بھروسا کرتے ہوئے ان سے صلح کر لینے کا میلان کر لینا چاہیے۔ آیت میں شرط ہے کہ اگر دشمن صلح کرنا چاہیں تو اس شرط کی جزا یہ ہے کہ آپ کو بھی ان سے صلح کر لینی چاہیے اور یہ قاعدہ ہے کہ شرط کا وجود جزا سے پہلے ہوا کرتا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ لڑائی میں دشمن اس وقت صلح کرنا چاہتاہے جب وہ اپنے ضعف اور عدمِ قوت کو محسوس کرتا ہے کہ وہ اپنے مخالف کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ پس آیت سے یہ ثابت ہوا کہ دشمن کے عجز اور عدمِ طاقت اور اپنے اس پر غالب آنے کے باوجود بھی اس سے صلح کر لینی چاہیے۔ اگر یہ اندیشہ ہو کہ دشمن صلح کے بھیس میں دھوکا دے رہا ہے، شاید طاقت اور موقع پا کر کسی وقت حملہ کر دے تو اس کا جواب یہ سکھایا گیا کہ اس کے حملے کے وقت خدا کی امداد آپ کو کافی ہے۔ (سورۃ الأنفال ع:۷) اس حکم پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ میں باوجود طاقت ور ہونے کے کمزور شرائط پر دشمنوں سے صلح کر لی۔
Flag Counter