Maktaba Wahhabi

204 - 668
کرتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوراک ختم ہو جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل، یعنی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس لوٹ آتے اور اتنی راتوں کا پھر خرچ لے جا کر پھر عبادت میں مشغول رہتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی دستور رہا، یہاں تک کہ غار میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرشتہ نازل ہوا۔ (بخاري و مسلم، باب بدء الوحي) اس حدیث نے تو بالکل مطلع صاف کر دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گوشہ نشینی میں وحی کے نزول سے پہلے بھی خدا کی عبادت میں مشغول رہتے۔ کفر و شرک اور ہر قبیح چیز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت نفرت رہتی۔ ناظرین! تحقیقی طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عصمت ثابت ہو چکی۔ اب ہم پنڈت جی کے گھر کی تلاشی کرنا چاہتے ہیں کہ اس میں کس قدر شرک کی آگ بھڑک رہی ہے۔ یاد رہے! ویدوں کے رشی ویدوں کی عبارت تصنیف کرنے والوں کو کہتے ہیں اور جن کو مخاطب کرتے ہوئے مدد مانگتے ہیں یا پکارتے ہیں اور پرستش کرتے ہیں ان کا نام دیوتا ہے۔ خواہ وہ انسان ہوں یا حیوان یا بے جان۔ ویدوں میں مختلف دیوی دیوتاؤں کی عبادت پائی جاتی ہے۔ وید ارتھ پرکاش کے باب ۲ صفحہ ۵۹ سے لے کر ۷۴ تک مطالعہ کرو، مثلاً: اتھر وید کانڈ ۳ سوکت بیس (۲۰) منتر چار میں لکھا ہے: ’’اپنی حفاظت کے لیے ہم سوم راجہ اگنی ادتّی کے فرزند سورج وشنو برہما اور برہسپتی کو پکارتے ہیں ۔‘‘ خدا کے سوا سورج اگنی و برہما وغیرہ کو پکارنا صریح شرک ہے۔ اور سنو! یجر وید ادھیائے ۱۳ منتر ۶ سوکت ۸،۷ میں سانپوں کو سجدہ کرنا لکھا ہے، یعنی زمین میں رہنے والے سانپوں کو ہمارا سجدہ قبول ہو اور جو سانپ ہوا میں یا آسمان پر ہیں ان کو ہمارا سجدہ ہے۔ جو سانپ دھانوں کے پتروں کے ساتھ آتے ہیں یا نباتات میں ہیں اور جو سانپ اپنے بلّوں میں لیٹے ہیں ان کو ہمارا سجدہ قبول ہو اور جو سانپ ورمیوں یا سورج کی کرنوں میں اور پانیوں میں رہتے ہیں ان کو ہمارا سجدہ قبول ہو۔ اتھر وید کانڈ ۱۰ (دس) سوکت چار منتر ۲۳ میں ناگ دیوتا کی پرستش کرنا لکھا ہے۔ ترجمہ: جو آگ سے پیدا ہوتے ہیں نباتات میں پیدا ہوتے ہیں ، جو پانیوں اور بجلی میں پیدا ہوتے ہیں اور جن کی قسمیں مختلف ہیں اور بڑی بڑی ہیں ان سب قسم کے سانپوں کو ہم سجدہ کرتے ہیں ۔ ویدوں کے مصنفوں کی عقل مندی دیکھیے کہ آسمان، ہوا، آگ، بجلی اور سورج میں بھی رہنے
Flag Counter