Maktaba Wahhabi

197 - 668
نیز ایوب کی کتاب باب نمبر ۱۴ کے شروع میں حضرت ایوب کا قول ہے کہ انسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے، تھوڑے دن تک جیتا اور سراسر رنج میں ہے۔ وہ پھول کی مانند نکلتا ہے اور توڑا جاتا ہے، وہ سایہ کی طرح جاتا رہتا ہے اور نہیں ٹھہرتا۔ کیا تو ایسے پر آنکھیں کھولتا ہے اور مجھے اپنے ساتھ عدالت میں لاتا ہے۔ کون ہے جو ناپاک سے پاک نکالے؟ کوئی نہیں ۔ اس سے ثابت ہوا کہ عورت نا پاک ہے جس سے پاک کا پیدا ہونا محال ہے، چونکہ حضرت مسیح علیہ السلام بھی عورت سے پیدا ہوئے، لہٰذا وہ اس الہامی حکم کے ماتحت ہو کر ناپاک ٹھہرے۔ پھر اسی کتاب کے باب نمبر (۱۵) درس نمبر (۱۴) میں حضرت ایوب کے ساتھ ایک بحث کرنے والے کا قول ہے: انسان کون ہے جو پاک ہو سکے؟ اور وہ جو عورت سے پیدا ہوا کیا ہے کہ صادق ٹھہرے؟ یہ قول بھی حکماً حضرت ایوب کا ہے، کیونکہ یہ ان کے قول کے مطابق، بلکہ اس کا ماخذ معلوم ہوتا ہے۔ اسی لیے انہوں نے اس کی تردید نہیں کی۔[1] رہی یہ بات کہ حضرت مسیح علیہ السلام کی پیدایش حضرت آدم علیہ السلام کی طرح معجزانہ تھی۔ سو یاد رہے کہ معجزانہ پیدایش گناہ سے پاک نہیں کر سکتی۔ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدایش بہ نسبت حضرت مسیح کے زیادہ معجزانہ تھی، یعنی وہ بغیر ماں باپ کے پیدا ہوئے تھے اور اس سلسلۂ مرو جہ سے بالکل باہر تھے، لیکن باوجود ایسی پیدایش کے حضرت آدم علیہ السلام نے بھی گناہ کیا۔ دیکھو: پیدایش باب نمبر (۳) درس نمبر (۱۷) میں حضرت آدم علیہ السلام کو خدا تعالیٰ نے فرمایا: ’’زمین تیرے سبب سے لعنتی ہوئی۔‘‘ پھر اسی باب کے درس نمبر (۱۶) میں مائی حوا کے گناہ کی سزا کا بھی ذکر ہے: ’’خداے جل شانہ نے حمل میں اس کے درد کو بڑھا دیا۔‘‘ حالانکہ حضرت حوا کی پیدائش بہ نسبت حضرت مسیح کے زیادہ معجزانہ تھی۔ پیدایش باب نمبر (۲) درس نمبر (۲۲) میں ہے: ’’خداوند اس کی پسلی سے، جو اس نے آدم سے نکالی تھی، ایک عورت بنا کر آدم کے پاس لایا۔‘‘ دیکھو حضرت مسیح عورت سے پیدا ہوئے اور مائی حوا مرد سے۔ پیدایش کے لحاظ سے مسیح سے افضل ہونے کے باوجود گناہ سے آلودہ ہوئیں ۔ پھر دیکھو ملکِ صِدق کی سب سے بڑھ کر معجزانہ پیدایش کا ذکر عبرانیوں کے نام کے خط کے باب نمبر (۷) درس نمبر (۳) میں موجود ہے کہ یہ بے باپ بے ماں بے نسب نامہ ذکر کی گئی ہے، لکھا ہے: ’’نہ عمر کا شروع اور نہ اس کی زندگی کا اخیر، بلکہ خدا کے بیٹے کے مشابہ ٹھہرا۔‘‘ مشابہ کیا، بلکہ
Flag Counter