Maktaba Wahhabi

78 - 668
متعلق آپ اسی تورات احبار پر عمل کرتے ہیں جن کو مقابلے میں مخصوص کہہ کر ٹال دینا چاہتے ہیں ۔ اگر بقول آپ کے یہ یہودیوں کے لیے خاص ہیں تو آپ کو ان مسائل کی مخالفت کر کے سبکدوش ہونا چاہیے۔ یعنی، ماں ، بہن، بیٹی اور خالہ وغیرہ کے نکاح کی حرمت کا مسئلہ یا تو انجیل سے ثابت کیجیے یا شریعت کے خلاف ان نکاحوں کو آپ حلال سمجھا کریں ۔اس میں آپ کو یہ فائدہ ہوگا کہ آپ کی جان شریعت کی لعنت کی زنجیروں سے رہا ہوگی اور یہودیوں کے لیے ان مسائل کا مخصوص ہونا بھی ثابت ہو جائے گا۔ لیکن آپ سے ایسا امر واقع میں آنا مشکل ہے، کیونکہ ان پر عمل کرنے کے سوا آپ کو بھی کوئی چارہ نہیں ۔ آپ کے اس عمل نے یہودیوں کی خصوصیت کا بطلان ثابت کر دیا۔ اب یہ احکام عام ہوئے اور ہمارا الزام آپ پر قائم رہا۔ اب ذرا حضرت مسیح کی سنیے ! وہ شریعت تورات کے متعلق فرماتے ہیں کہ ایک شوشہ تورات سے ہرگز نہ ٹلے گا۔ پس جو کوئی ان چھوٹے چھوٹے حکموں میں سے بھی کسی کو توڑے گا اور یہی آدمیوں کو سکھائے گا، وہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے چھوٹا کہلائے گا، لیکن جو ان پر عمل کرے گا اور ان کی تعلیم دے گا، وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا کہلائے گا۔ (متی، باب ۵، درس ۱۸ تا ۲۰) پادری صاحب دیکھیے! حضرت مسیح نے شریعت تورات کے چھوٹے سے چھوٹے حکم پر عمل کرنے کی کیسی زبردست تاکید فرمائی ہے اور اس کی مخالفت کرنے والے کو چھوٹا، یعنی سزاوار اور ذلیل ہونے کی وعید فرمائی اور ان سب پر عمل کرنے اور ان کی تعلیم دینے پر زبردست حکم نازل کیا، یعنی شریعت کے کسی حکم کو نہ چھوڑا جائے، سب پر عمل کرنا چاہیے۔ جو کوئی کسی کو شریعت کے خلاف تعلیم دے گا، یعنی اس کے عامل کو لعنتی سمجھے گا، اسے بھی مسیح خدا کے نزدیک ذلیل و خوار بتاتے ہیں ۔ پس ہمارے پیش کردہ الزامات، جو طہارت اور پاکیزگی کے متعلق ہیں ، وہ شریعت کے بڑے احکام میں سے ہیں ، جن کی مخالفت کرنا موجبِ ذلت و ہلاکت ہے۔ پس ہمارا الزام قائم ہو گیا کہ پادری صاحب کا جو ماہِ رمضان کے متعلق شبہہ تھا، وہی ان کے مذہب پر عائد ہوا۔ پادری صاحب! ہمیں آپ کی حالت پر رحم آتا ہے کہ آپ نے اپنے گناہوں اور شریعت کی لعنت سے آزاد ہونے کے لیے مسیح کو پھانسی پر چڑھا کر اس کی جان کو بھی ناحق ضائع کیا اور شریعت کی زنجیروں سے رہائی بھی نہ پا سکے۔ آپ کو چاہیے یا تو مسیح کے ارشاد کی قدر کرتے ہوئے ساری
Flag Counter