Maktaba Wahhabi

656 - 668
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مُحَمَّدٍ وَّآلِہٖ وَأَصْحَابِہٖ أَجْمَعِیْنَ۔ أَمَّا بَعْدُ! حضرات! میں اپنے پیارے وقت کو اس معمولی کام میں صَرف تو نہ کرنا چاہتا تھا، لیکن شوقِ احباب نے مجبور کیا۔ خصوصاً منشی اﷲ دتا صاحب نے فرمایا کہ آپ مناظرہ لالہ موسیٰ (ضلع گجرات) کو، جو بتاریخ ۱۳، ۱۴؍ اکتوبر ۱۹۳۴ء کو، مابین اہلِ حدیث اور جماعتِ بریلویہ ہوا ہے، مولوی نور حسین اور مولوی امام الدین کے اشعار کی طرح بطرز کامن پنجابی نظم لکھیں ، تاکہ عوام الناس میں یادگار رہے اور انصاف کو مدّنظر رکھتے ہوئے پہلے اشعار میں ایک اصلی اصلی خلاصہ بھی ہو۔ بعد ازاں تفصیلی اور اضافہ بھی، سو میں نے لکھنا شروع کر دیا۔ وباللّٰه التوفیق۔ ہم جھوٹ اور لاف و گزاف سے پناہ مانگتے ہیں ۔ حاضرین کو یاد ہے کہ وہاں جو کچھ ان کا حشر ہوا۔ مولوی احمد دین صاحب کے لا ینحل سوالات، جو …………… کا مصداق تھے۔ میدانِ مناظرہ میں آخر تک چکر لگاتے رہے، جن کے جوابات کی مخالف تاہنوز تاب نہیں لا سکا۔ جیسا کہ اس کے فتح کے رسالہ سے ثابت ہو رہا ہے۔ بعض کا تو اس میں اب بھی نام تک نہیں لیا اور بعض کے متعلق کچھ لکھا ہے، لیکن وہ بھی بمنزل سکوت ہے، اگر نہ لکھتا تو بہتر تھا۔ إن شاء اﷲ العزیز، عن قریب ہی عرض کر دوں گا۔ غرض مجمع مناظرہ میں ہندو سکھ وغیرہ بھی موجود تھے، جن پر یہ اثر ہوا کہ انھوں نے بشوقِ خود اپنی اپنی رائے لکھ کر روانہ کر دی ؎ گواہی بر اعجازِ اُو سنگ دا گو مخالف تعصب کے باعث اپنے اوہامِ باطلہ سے ان کو کئی رنگ میں تعبیر کر سکتا ہے، مثلاً کہہ سکتا ہے کہ ان کو خود توجہ دلائی ہو یا کچھ دے دیا ہو یا ۔نعوذ باﷲ۔ یہ سکھوں کے بھائی ہیں ، جس طرح کہ دیگر الزامات لگائے جاتے ہیں ۔ اجی ان کے پاس نہ بیٹھنا، ان کے پیچھے نمازیں نہ پڑھنا،
Flag Counter