Maktaba Wahhabi

65 - 668
اس آیت کے نازل ہونے کے بعد کسی چیز کے حرام حلال ہونے کا حکم نہ ہوا۔ نیز اس کے نزول کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیاسی دن زندہ رہے، پھر اس جہانِ فانی سے رحلت فرما گئے۔ [1] یہ آیت ہجری کے دسویں سال حجۃالوداع میں جمعے کے دن میدانِ عرفات میں نازل ہوئی۔ تکمیل اسلام کی ایسی رفیع القدر اور ذی عظمت فضیلت ہے، جسے دیکھ کر مخالفینِ اسلام کو رشک پیدا ہوتا ہے۔ تفسیر مذکور میں بحوالہ بخاری، مسلم، مسند احمد،ترمذی اور نسائی حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’ایک یہودی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کہنے لگا کہ اے امیر المومنین! آپ کی کتاب میں ایک آیت ہے جس کو تم پڑھا کرتے ہو، کاش کہ اگر ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن عید مناتے، یعنی ہمارے لیے خوشی کا مقام ہوتا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ کون سی آیت ہے؟ تب اس یہودی نے اس آیت ’’اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ۔۔۔۔الخ‘‘ کو پڑھ کر سنایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ آیت جس دن، جس گھڑی اور جس جگہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی،میں اس کو خوب جانتا ہوں ۔ یہ آیت حجۃ الوداع کو میدانِ عرفات میں جمعے کے دن پچھلے پہر نازل ہوئی۔‘‘ [2] گویا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس یہودی کو یہ جواب دیا کہ حج کے دن عرفات میں جمع ہونا اور جمعے کے دن مسلمانوں کا اجتماع یہ اہلِ اسلام کی دونوں عیدیں ہیں ، یعنی ہم ان دنوں میں عیدیں مناتے ہیں ۔ یہودی تو ایک عید کا رشک کرتا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو دو عیدوں کا ثبوت دے دیا۔ مخالفینِ اسلام کو رشک کیوں پیدا نہ ہو؟ وہ اپنے مذہب کی تکمیل کا دعویٰ تو کر بیٹھتے ہیں ، لیکن ان کی کتابیں اس کا انکار کرتی ہوئی ان کو صاف جواب دیتی ہیں ، چنانچہ انجیل میں مسیح علیہ السلام کا ارشاد ہے: ’’یہ نہ سمجھو کہ میں تورات یا نبیوں کی کتابیں منسوخ کرنے آیا ہوں ، منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں ۔‘‘ (متی،ب ۵ درس ۱۷)
Flag Counter