Maktaba Wahhabi

611 - 668
ہے۔ اس نے جو احادیث لکھی ہیں وہ تعداد میں بارہ ہیں اور دو آیات قرآن مجید کی ہیں ۔ سب کا خلاصہ یہ ہے کہ مکہ امن کی جگہ ہے اور اس میں جنگ کرنا حرام ہے اور اس میں ہتھیار اٹھانا اور خونریزی کرنا اور قتل کرنا منع ہے اور مکہ شریف میں کسی کو جنگ کی اجازت نہیں ہے اور جو شخص اس میں الحاد کے ساتھ ظلم کرے گا، اس کو عذاب ہوگا اور مکہ معظمہ کو خدا نے حرم بنایا اور فضیلت دی اور مدینہ منورہ کو بھی شان ملا، اس لیے وہ بھی حرم ہے، اس میں بھی خونریزی اور مقابلہ نہ کرنا چاہیے اور اس میں رہنے والوں کو دکھ نہ دینا چاہیے اور نجدی تمام امور مذکورہ بالا کے مخالف ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ غازی ابن سعود نے امور مذکورہ بالا کے خلاف ہرگز نہیں کیا۔ یہ محض افترا ہے۔ غازی ابن سعود نے بہت سے اشتہار دیے کہ میں مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کو حرم جانتا ہوں ، میں نے حرمین میں مقابلہ اور خونریزی نہیں کی اور نہ یہ میرا مذہب ہے۔ البتہ محاصرہ کیا ہے۔ اگر میں لڑائی کر کے حرمین کو فتح کرنا چاہتا تو بہت تھوڑی دیر کا کام تھا۔ حرمین کی عزت میرے دل میں ملحوظ تھی، اس لیے ان پر قبضہ کرنے میں زیادہ دیر لگی۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے مضامین شائع ہو چکے ہیں ، جیسا کہ اخبار بینوں سے مخفی نہیں اور جو کام شریف مکہ کے ہاتھ سے وقوع پذیر ہوئے، ملا جی نے وہ سب غازی ابن سعود کی طرف منسوب کر دیے۔ ملا جی نے شریفِ مکہ کی نسبت کوئی خیال ظاہر نہیں کیا، حالانکہ اس نے طرح طرح کے ظلم کیے۔ شاید ملا جی اس لیے خاموش ہو رہے کہ اس نے جتنے ظلم کیے سو کیے، لیکن پختہ قبور[1] اور قبہ جات کا
Flag Counter