Maktaba Wahhabi

591 - 668
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے کون سا گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ پسند اور پیارا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ گروہ جو مجھ پر زیادہ درود پڑھتا ہے۔ اس نے پھر پوچھا: وہ کون ہیں ؟ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اہلِ حدیث ہیں ۔ کیونکہ ہر حدیث کے شروع میں ایک درود ہوتا ہے، جیسے ’’سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم‘‘، ’’عن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘اور ’’قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘وغیرہ وغیرہ۔ جس قدر اہلِ حدیث آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتے ہیں ، کوئی دیگر گروہ اتنی کثرت کے ساتھ درود نہیں پڑھتا۔ پھر استاد شاگرد میں جب مناظرہ ہوتا ہے تو استاد کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا، شاگرد کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح فرمایا۔ گویا بصورتِ مناظرہ بھی استاد شاگرد کی زبان میں درود ہی جاری و ساری رہتا ہے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ’’حجۃ اللّٰه البالغۃ‘‘ میں نقل کیا ہے: ’’إمام أہل الرأی نعمان بن ثابت أبو حنیفۃ الکوفي، و أئمۃ أہل الحدیث مالک بن أنس و محمد بن إدریس الشافعي و أحمد بن حنبل الشیباني و عبد اللّٰه بن مبارک و عبد الرحمٰن بن مھدي و غیرھم لا تعد ولا تحصیٰ‘‘ ’’نعمان بن ثابت ابو حنیفہ رحمہ اللہ الکوفی اہل الرائے کے امام تھے اور امام مالک بن انس، محمد بن ادریس الشافعی، احمد بن حنبل الشیبانی، عبداللہ بن مبارک، عبدالرحمن بن مہدی رحمہم اللہ یہ تمام کے تمام اہلِ حدیث امام گزرے ہیں ۔ ان کے علاوہ اور بھی اتنے ائمہ اہلِ حدیث گزرے ہیں جن کا شمار ممکن نہیں ۔‘‘ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے ﴿یَوْمَ نَدْعُوْا کُلَّ اُنَاسٍم بِاِمَامِھِم﴾ کے تحت لکھا ہے: ’’ھٰذا فخر لأہل الحدیث لأن إمامھم النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘[1] ’’یہ اہلِ حدیث ہی کے لیے فخر ہے کہ ان کے امام آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔‘‘ ’’تذکرۃ الحفاظ‘‘ میں امام ذہبی رحمہ اللہ نے عامر شعبی رحمہ اللہ کا ترجمہ نقل کیا ہے، یہ (عامر)
Flag Counter