Maktaba Wahhabi

562 - 668
ایک ایسا بین ثبوت ہے جس کاانکار عیسائی حلقوں کے لیے مشکل ہے۔ چنانچہ مسیحی دوست بائبل کی حفاظت کے متعلق ایک یہ بھی پیش گوئی کرتے ہیں اور یہ پیش گوئی یسعیاہ کی کتاب (باب ۴ آیت ۸) میں اور پطرس کے پہلے خط (باب ۱ آیت ۲۵) میں موجود ہے، چنانچہ ارشاد ہے کہ ’’ہمارے خدا کا کلام ابد تک قائم ہے۔‘‘ یہ پیش گوئی پیش کر کے ہمارے دوست یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ موجودہ بائبل بالکل وہی ہے جو پہلے دن سے لکھی گئی۔ لیکن ہم اپنے دوستوں سے عرض کریں گے کہ اگر یہ بائبل وہی ہے، جیسا کہ آپ دعویٰ کرتے ہیں تو پھر وہ کتابیں کہاں ہیں جن کتابوں کے حوالے کے ساتھ اس میں گفتگو کی گئی ہے؟ ہمارا دعویٰ ہے کہ یہ کتابیں جن کا ہم ذکر کریں گے، بلاشبہہ یہ کتابیں کبھی بائبل کا حصہ تھیں ۔ تب ہی تو مصنفین بائبل ان کتابوں کا حوالہ دے کر کلام کرتے ہیں ۔ اگر ان کتابوں کا وجود ہی دنیا میں نہیں تھا یا یہ کتابیں معتبر نہ تھیں تو پھر ان کو بطور گواہ پیش کرنا بالکل بے سود ہوگا۔ لیکن اب ان کتابوں کا دنیا میں وجود ہی نہیں رہا اور نا معلوم ان کے علاوہ اور کون کون سی کتابیں تھیں جن کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ پہلی کتاب (موسیٰ کا عہد نامہ) پھر اس نے (یعنی موسیٰ نے) عہد نامہ لیا اور لوگوں کو پڑھ کر سنایا (خروج باب ۲۴ آیت ۷) دوسری کتاب (خداوند کا جنگ نامہ) خداوند کے جنگ نامہ میں لکھا ہے۔(گنتی باب ۲۱ آیت۱۴) تیسری کتاب۔ اور یہوسفط کا باقی احوال اول و آخر جو ہے وہ یاہو بن حنانی کی تواریخ میں ، جو اسرائیل کے سلاطین کی کتاب میں شامل کی گئیں ، لکھا ہے۔ (تواریخ۲ باب ۲۰ آیت ۳۴) چوتھی کتاب۔ اور رحبعام کا احوال اول و آخر جو ہے وہ سمعیاہ نبی کی کتاب میں اور عید وغیب بین کی تواریخوں میں نسب ناموں کے مطابق قلم بند نہیں ۔ (تواریخ۲ باب ۱۲ آیت ۱۵) پانچویں اور چھٹی کتاب۔ اور سلیمان کا باقی احوال اول و آخر جو ہے، وہ ناتن نبی کی کتاب میں اور سیلانی اخیاہ کی پیشین گوئی میں اور عید و غیب بین کی رویتوں کی کتاب میں ، جو اس نے یربعام بن نباط کی بابت دیکھی تھیں ، لکھا ہے۔ (تواریخ۲ باب ۹ آیت ۲۹) ساتویں کتاب۔ اور سلیمان کا باقی حال اور سب کچھ جو اس نے کیا اور اس کی حکمت سو کیا وہ
Flag Counter