Maktaba Wahhabi

503 - 668
حدیث لکھنے کی اجازت دے دی گئی۔ نیز اس کے یہ معنی بھی ہیں کہ ایک صحیفے میں قرآن اور اس کے ساتھ اور عبارت لکھنے سے روک دیا، تاکہ قرآن اور غیر قرآن آپس میں نہ مل جائیں ۔[1] پھر جن صحابہ رضی اللہ عنہم نے قرآن کے ساتھ کچھ تفسیری الفاظ لکھے تھے، ہو سکتا ہے ان کو اس حکم کا علم نہ ہو گا۔ یہاں صاحبِ تاویل القرآن نے یہ دعوی کرنے کی جرات کی ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنا رعب ڈال کر تمام صحابہ رضی اللہ عنہم سے قرآن لے کر شعلہ نار کے سپرد کر دیا۔ در اصل سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر یہ ایسا ہی بہتان ہے جس طرح یہودیوں کا بہتان مسیح علیہ السلام کی پیدایش اور ان کی والدہ پر ہے۔ حالاں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسا بڑا با رعب خلیفہ تو صحابہ رضی اللہ عنہم کے ڈر سے آیتِ رجم کو قرآن میں داخل نہ کر سکا تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ جو حلم اور بردباری میں اپنی مثال نہیں رکھتے، یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم پر رعب ڈال کر قرآن کو لے کر جلا دیتے؟ پس نتیجہ صاف کہ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم نے خوشی خوشی اپنے اپنے مسودے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے کر دیے تھے۔ پھر اگر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ رعب ڈالنے والے ہوتے تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ ان کی مخالفت کرتے ہوئے یہ اعلان کبھی نہ کرتے کہ اے اہلِ عراق! ان مصاحف کو جو تمھارے پاس ہیں چھپا لو۔ (حدیث حسن صحیح، ترمذي، کتاب التفسیر سورۂ توبہ) [2] سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس اعلان سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ان مصاحف میں جن کے متعلق آپ نے چھپا لینے کا اعلان کیا تھا، قرآن کے علاوہ اور عبارات بھی شامل تھیں ۔ اگر وہ خالص قرآن ہوتا تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو خوشی سے دے دینے میں کیا خطرہ تھا، حالانکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ خود حافظ تھے۔ پھر ان کے لیے کیا مشکل تھا؟ یہ تو خود بھی لکھ سکتے تھے یا کسی سے لکھوا بھی سکتے تھے۔ در اصل حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ یقین تھا کہ اگر یہ مسودے آگ میں جل کر بھسم ہو گئے تو ان عبارات کا جو قرآن کے ساتھ مشتمل ہیں دوبارہ ملنا نا ممکن ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ اعلان صرف اس بنا پر کیا تھا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو قرآن لکھنے والے صحابہ رضی اللہ عنہم کی جماعت میں شامل نہ کیا تھا۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ خود فرماتے تھے کہ اے مسلمانوں کے گروہ! مجھ کو تو
Flag Counter