Maktaba Wahhabi

443 - 668
’’جو شخص چاہے پس وہ ایمان لائے اور جو چاہے کفر اختیار کرے، ہم نے خاص ظالموں کے لیے دوزخ کی آگ کو تیار رکھا ہے۔‘‘ [سورۃ الکہف: ۲۹] خدا نے تو انسان کو رحم کرنے کے لیے پیدا کیا ہے، جیسا کہ ہم اس کا ایک ثبوت دے چکے ہیں ۔ انسان اپنے اختیار ہی سے کفر پر مصر ہوتا ہے۔ پس یہ خدا کا فعل عین انصاف اور عدل کی بنا پر ہوا۔ ہم پادری صاحب کو بائبل کی مندرجہ ذیل آیت سناتے ہیں جس میں خدا کی طرف ظلم اور بے انصافی کو منسوب کیا گیا ہے: ’’خدا گناہ اور تقصیر اور خطا کا بخشنے والا ہے، لیکن وہ مجرم کو ہر حال میں معاف نہ کرے گا، بلکہ باپوں کے گناہ کا ان کے فرزندوں سے اور ان کے فرزندوں سے تیسری اور چوتھی پشت تک بدلہ لے گا۔‘‘ (کتاب خروج نمبر ۳۴ درس ۶ تا ۷) ناظرین! یہ کس قدر ظلم اور غضب کا جوش ہے جس کو خدا کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔ گناہ کا بدلہ گناہ گار کے بیٹوں ، پوتوں اور پڑپوتوں وغیرہ سے لیا جا رہا ہے۔ پادری صاحب دیانتداری سے بتائیں کہ دنیا کی کسی حکومت میں ایسا قانون دیکھا یا سنا جیسا کہ آپ کی الہامی کتاب ایسے ظلم وستم کو خدا کا فعل بتا رہی ہے کہ ایک گناہ گار کی سزا بے گناہوں کو دی جا رہی ہے؟ کیا پادری صاحب! یہ ظلم اور بے انصافی ہے یا جس کو آپ نے سمجھا؟ بلکہ اس سے بھی تعجب خیز بات تو یہ ہے کہ دنیا کے بہت بڑے معزز خدا کے مقرب اور بے گناہ بندے کو پھانسی پر چڑھا کر گناہ گاروں کی نجات کا ذریعہ سمجھا۔ ایسا کرتے ہوئے نہ تو اس کو عدل و انصاف کا اصول روک سکا اور نہ خدا کے رحم نے اس کو باز رکھا۔ پادری صاحب! ایسے کمزور ہتھیاروں سے اسلامی نجات ایسے مضبوط قلعے پر حملہ کر کے خود اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں ۔ کفارہ کا مفصل ذکر آیندہ آنے والا ہے۔ گھبراؤ مت! 13۔سیئات :پس اس آیت کا صحیح ترجمہ یہ ہے: ’’خدا نے فرمایا کہ میں ضرور بصد ضرور سب کے سب تمام افراد انسانی سے دوزخ کو بھر دوں گا۔‘‘ اور ایک سوال آپ سے کر کے اس حصہ کو ختم کرتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ آپ بھی تو افراد انسانی میں شامل ہیں ۔ آپ کدھر جانا چاہتے ہیں ؟ ہماری تو یہی دعا ہے کہ آپ بھی ہمارے ساتھ جنت میں ہوں ۔ (شیر ص:۲۳) نجات : کافروں کے تمام جنّ اور انسانی افراد سے دوزخ کو بھر دیا جائے گا۔ مومن ان سے
Flag Counter