Maktaba Wahhabi

432 - 668
3۔سیئات :قرآن شریف میں مذکور ہے: ﴿ فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ *وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ﴾ [الزلزال: ۷۔۸] اس آیت کی رو سے کوئی فرد بشر اعمالِ صالحہ سے نجات حاصل نہیں کر سکتا۔ تمام بنی آدم گناہ گار ہیں ۔ (شیر، ص: ۷) نجات :ناظرین! پادری صاحب نے اپنی جہالت اور لا علمی کی وجہ سے آیت سے وہ نتیجہ نکالا ہے، جس کو آیت سے دور کا تعلق بھی نہیں ہے اور آیت کا ترجمہ بھی نہیں کیا۔ آیت کا ترجمہ مندرجہ ذیل ہے: ’’جو شخص ذرہ کے برابر نیکی کا عمل کرے گا، قیامت کے دن اسے دیکھ لے گا۔ اور جو شخص ذرہ کے برابر بدعمل کرے گا وہ بھی دیکھ لے گا۔‘‘ ایک آیت میں مذکور ہے: ’’قیامت کے دن ہر شخص کو اعمال نامہ ملے گا۔ کسی کو داہنے ہاتھ میں اور کسی کو بائیں ہاتھ میں ۔ آدمی اپنے اعمال دیکھ کر کہے گا: اس کتاب کے لیے کیا ہے، یہ بڑی بات اور چھوٹی کو چھوڑنے والی نہیں ہے اور اس میں ، جو انھوں نے عمل کیا ہو گا، حاضر پا لیں گے۔‘‘ (سورت کہف، آیت: ۴۹) یہ ہے آیت کی تفسیر جس کو پادری صاحب سمجھ نہیں سکے۔ راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ پادری صاحب نے اور دیگر عیسائیوں نے اپنی نجات کی بنیاد مسیح کے کفارے پر رکھی ہے، حالانکہ مسیح کا کفارہ وقوع میں نہیں آیا، جیسا کہ عنقریب آتا ہے۔ [1]
Flag Counter