Maktaba Wahhabi

429 - 668
گویا وہ شیر سے بھی زیادہ طاقتور ہے، حالانکہ مناسب یہ تھا کہ اس کا نام ’’روبہ شکن‘‘ رکھا جاتا۔ اس عاجز نے جناب پادری صاحب کے ہر دو رسائل کو سامنے رکھ کر جواب دیا ہے۔ ان کی طول کلامی اور غیر متعلقہ باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف ان کے دلائل کا ہی جواب دیا جاتا ہے۔ جناب پادری صاحب کے رسائل کے اقتباسات کے لیے ’’سیئات‘‘ کا لفظ تجویز کیا گیا ہے، جس کا ترجمہ گناہ گاری اور بدیاں ہیں ۔ یعنی جناب پادری صاحب کا مقصد یہ ہے کہ گناہ گار انسانوں کو اسلام نجات نہیں دلا سکتا۔ چنانچہ پادری صاحب کے اعتراضات کے جواب کے لیے اسی نسبت سے ’’نجات‘‘ کا لفظ اپنی طرف سے مناسب سمجھا گیا ہے، جس کے معنی مصیبت سے رہائی پا نے کے ہیں ۔ نیز اس رسالے میں پادری صاحب کے رسالے ’’میں مسیحی کیوں ہو گیا؟‘‘ کی علامت ’’میں ۔۔۔۔گیا‘‘ اور ان کے رسالہ ’’شیرا فگن‘‘ کی علامت ’’شیر‘‘ بغرض اختصار کی گئی ہیں ۔ بعض مقامات پر مناسبت کے لحاظ سے ان ہر دو رسائل کا پورا نام بھی استعمال کیا گیا ہے۔ پادری صاحب نے اپنے رسائل میں حضرت مولانا ثناء اللہ رحمہ اللہ کے حق میں توہین اور ہتک آمیز الفاظ استعمال کرنے میں کوئی دقیقہ باقی نہیں چھوڑا۔ وہابی وہابی کی رٹ لگا کر بہت سے اوراق کو سیاہ کر دیا ہے۔ چونکہ مولانا صاحب اسلام میں ایک ممتاز ہستی رکھتے تھے، اس لیے ان کی توہین وتذلیل دیکھ کر اگرچہ ہمیں سخت صدمہ ہوا ہے، لیکن ہم پادری صاحب کو معاف کرتے ہیں ۔ اصل واقعہ یوں ہے کہ موضع قلعہ میاں سنگھ (گوجرانوالہ) میں ایک مناظرہ ہوا۔ اہلِ اسلام کی طرف سے مولانا مذکور اور مولانا محمد ابراہیم صاحب میر سیالکوٹی رحمہ اللہ تھے اور عیسائیوں کی طرف سے پادری عبدالحق صاحب اور پادری صاحب (مذکور سلطان) تھے اور خاکسار بھی وہیں موجود تھا۔ ’’اسلامی نجات‘‘ کے موضوع پر مولانا ثناء اللہ رحمہ اللہ مدعی تھے اور پادری سلطان محمد صاحب معترض تھے۔ ’’‘شیرِ پنجاب‘‘ کی مدلل تقریر سن کر پادری صاحب پر ایسی وحشت ناک اور حیرت آمیز حالت طاری ہوئی کہ بولنے سے عاجز ہو گئے اور ان کی حالت ناگفتہ بہ تھی۔ علاوہ ازیں پادری صاحب نے عیسائیوں میں عالی مرتبہ حاصل کرنے کے لیے اپنے اخبار میں قرآن مجید کی تفسیرلکھنی شروع کی اور اس کا نام ’’سلطان التفاسیر‘‘ رکھا۔ شیرِ پنجاب مولانا رحمہ اللہ نے
Flag Counter